راول پنڈی(بیوروچیف) دنيا کے بلند ترين محاذ سیاچن میں برفانی تودے تلے دبے افراد کو نکالنے کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اب بھی سوا سو فوجیوں سمیت ایک سو پینتیس افراد ملبے تلے دبے ہیں۔ دبنے والوں میں لیفٹیننٹ کرنل تنویر الحسن، میجر ذکاء الحق اور کپٹن حلیم اللہ بھی شامل ہیں۔ پاک فوج کی تاریخ میں ایسا سانحہ کبھی پیش نہیں آیا۔ دنیا کے بلند ترین محاذ پر سرحد کے پاسبانوں پر قیامت ٹوٹ پڑی۔ ہفتے کی صبح پندرہ ہزار فٹ کی بلندی پر تعینات بٹالین ہیڈکوارٹر پر برفانی تودہ آ گرا جس کے نیچے کئی فوجی دب گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ملبے تلے ایک سو چوبیس فوجی اور گیارہ شہری دبے ہوئے ہیں۔ جن میں سے چھ جوانوں کا تعلق نادرن انفینٹری سے ہے۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی پاک فوج کی امدادی ٹیمیں ہیلی کاپٹرز، سراغ رساں کتوں اور بھاری مشینری کے ہمراہ جائے حادثہ پر پہنچ گئیں۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہرعباس کا کہنا ہے برفانی تودہ ستر سے اسی فٹ بڑا اور ایک کلومیٹر پر محیط ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آخري جوان کي تلاش تک آپريشن جاری رہے گا۔ راول پنڈی سے بھی بھاری مشینری بذریعہ طیارہ روانہ کی گئی ہے۔ دبنے والوں میں لیفٹنیننٹ کرنل، میجر اور کپٹن شامل ہیں۔ ملبے تلے چار جونیئر کمیشن افسر بھی موجود ہیں۔
You must be logged in to post a comment.