تازہ ترینعلاقائی

ہزاروں من گندم کھیتوں میں کھلےآسمان تلے تباہ ہو رہی ہے،کوئی خریدارنہیں

پتوکی ﴿نمائندہ خصوصی ﴾ کسان بورڈکے مرکزی صدر سردار ظفر حسین اور جنرل سیکرٹری ملک محمد رمضان وہاڑی نے جنوبی پنجاب کے گندم کے کاشتکاروںکے وفد سے گفتگو کر تے ہوئے کہا ہے کہ راجن پور،ڈیرہ غازی خاں،رحیم یارخاں اور جنوبی پنجاب کے دیگر اضلاع میں گندم کی نئی فصل بازار میں آچکی ہے مگر تاحال وہاں حکومت پنجاب نے گندم خریداری کیلیے پر چیزنگ سنٹر نہیں کھولے ۔ہزاروں من گندم کھیتوں کھلیانوں میں کھلے آسمان تلے پڑی تباہ ہو رہی ہے مگر کوئی خریدار نہیں۔مجبور کسانوں سے گندم 750 سے 800 روپے فی من خرید کر سرمایہ دار فلور مل مالکان اور آڑھتی اپنی تجوریاں بھر رہے ہیں۔ایسے لگتا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر خریداری میں تاخیر کر کے اپنے چہیتے فلور مل مالکان اور آڑھتیوں کو لوٹ مار کر وانے کے پروگرام پر عمل کر رہی ہے۔حکومت پنجاب کے پندرہ اپریل سے باردانہ کی تقسیم شروع کر نے کے اعلانات جھوٹ کا پلندہ ہیں ۔ابھی تک سینکڑوں پرچیزنگ سنٹروں کیلیے نہ ہی عملہ کی تعیناتی مکمل ہوسکی ہے اور نہ ہی پرچیزنگ کمیٹیوں کی تشکیل کی جا سکی ہے ۔پتہ چلا ہے کہ محکمہ فوڈ کے افسران پر حکمراں پارٹی کے بعض اسمبلی ممبران اپنے چہیتے عملہ کی تعیناتی اور پرچیزنگ کمیٹیوں میں سیاسی افراد کی بھرتی کیلیے شدید دبائو ڈال رہے ہیں ۔سنٹر کھلنے تک جنوبی پنجاب کے لاکھوں کسان اپنی گندم کی فصل اونے پونے بیچ کر لٹ چکے ہونگے ۔حکومت آئے روز عوام اور کاشتکاروں کی لوٹ مار کے نت نئے طریقے ڈھونڈ کر دونو ں ہاتھوں سے لوٹ مار کررہی ہے ۔اور قومی خزانے کو اپنی عیاشیوں پر خرچ کر کے ،،بابر بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست ،،کے مقولے پر عمل کر رہی ہے۔ ۔ ۔۔کسان بورڈ حکومت کے ان کسان کش اقدامات کی پر زور مذمت کر تے ہوئے گندم کی خریداری کیلیے فوری اقدامات کر نے کا مطالبہ کرتا ہے۔اور سنٹروں پر سفارشی عملہ اور سیاسی افراد کی مداخلت ختم کر کے پرچیزنگ کمیٹیوں میں کسان تنظیموں کے حقیقی نمائندوں کو شامل کیا جائے

یہ بھی پڑھیے :

Back to top button