
ہر سال 14جولائی کو فرانس کا قومی دن شاندار طریقے سے منایا جا تا ہے ملک بھرکے تمام شہروں میں مختلف تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے ،اس موقع پر پیرس میں یورپ کی سب سے بڑی اور دنیا کی قدیم ترین باقاعدہ فوجی پریڈ ہوتی ہے ،فرانس کے قومی دن کے موقع پر رات گیارہ بجے لوگوں کی بہت بڑی تعداد جنوبی شہر ۔نیس۔کے ساحل پر آتش بازی کے شاندار مظاہرے سے لطف اندوز ہونے کے بعدجیسے ہی ساحلی سڑک پر پہنچی اسی دوران سفید رنگ کے ٹرک جسے فرانس سے ہی تعلق رکھنے والے ۔محمد الجوالج بو ہلال۔نامی شخص چلا رہا تھا نے انتہائی تیز رفتاری سے لوگوں کے ہجوم کو کچل کر رکھ دیا جس کے نتیجہ میں 84افراد ہلاک اور 200سے زائد زخمی ہو گئے،اس دہشت گردی میں ہلاک ہونے والوں میں فرانسیسی عوام کے علاوہ امریکہ ،آرمینیا،الجیریا،تیونس،سوئٹرزلینڈ اور روس کے شہری بھی شامل ہیں، فرانسیسی میڈیا کے مطابق ٹرک ڈرائیور دہشت گرد جو تیونسی نژاد فرانسیسی ،اسی شہر کا رہائشی اور تین بچوں کا باپ تھا ، دو کلومیٹر تک لوگوں کو کچلتا گیا اور فائرنگ بھی کی ،پولیس نے ڈرائیور کو گولی مار کر ہلاک کیا اور تلاشی لینے پر ٹرک سے دستی بم سمیت دیگر اسلحہ بھی ملا،فرانسیسی صدر ۔فرانسو اولاندنے اس واقعہ کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے ملک میں نافذ ایمرجنسی میں تین ماہ کا مزید اضافہ کر دیا۔فرانس میں ہونے والی اس دہشت گردی میں استعمال ہونے والا طریقہ کار اس سے پہلے کبھی دہشت گردوں نے استعمال نہیں کیا۔معصوم اور نہتے عوام جن میں بچوں کی بھی کثیرتعداد شامل تھی کو اس طرح کچلنا اپنی نوعیت کا دنیا بھر میں پہلا واقعہ ہے اس سے قبل اس کی کوئی مثال نہیں ملتی2016کا یہ فرانسیسی قومی تہوار موت کا سایہ بن کر اس کے حسین ترین شہر ۔نیس۔میں قیامت بن کر ٹوٹ پڑاجب دو کلومیٹر دور تک سڑک پر لاشیں ہی لاشیں اور سینکڑوں زخمیوں کی آہ و بکا نے انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا،جس وقت یہ حملہ ہوا تب تقریباً30ہزار افراد آتشبازی کے اس مظاہرے کو دیکھنے کے لئے وہاں موجود تھے،خون کی اس ہولی میں زخمی ہونے والے افراد میں سے بیشتر کی حالت نازک بتائی جاتی ہے،اس دلدوز اور انسانیت کو شرما دینے والے واقعہ کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم ۔داعش ،نے قبول کر لی ہے فرانس میں ہونے والی سابقہ دہشت گردی بھی داعش نے ہی کی تھی، ء کے آغاز سے لے کر اب تک فرانس میں دہشت گردی کے چھوٹے بڑے 18واقعات رونما ہو چکے ہیں،پہلا واقعہ 2003میں جولائی میں اور اسی شہر(نیس)میں ہی پیش آیا تھا جب 20تاریخ کو فائرنگ کے ایک واقعہ میں16افراد زخمی ہو گئے تھے،فرانس کی تاریخ کی سب سے بڑی دہشت گردی گذشتہ سال 13اور 14نومبر کو پیش آئی اس میں فٹ بال سٹیڈیم،میوزک وینیو،بار،ریسٹورنٹ کو نشانہ بنایا گیا اس واقعہ میں130افراد ہلاک اور352زخمی ہوئے تھے،جمہوریہ فرانس یا فرانس مغربی یورپ میں واقع وہ ملک ہے جس کے چند علاقے سمندر پار شمالی و جنوبی امریکہ ،بحر الکاہل اور بحر ہند میں بھی واقع ہیں،یورپ میں اس کے ہمسایہ ممالک میں بلجئیم ،لکسمبرگ،جرمنی،سوئٹرزلینڈ،اٹلی،مناکو،انڈورااور سپین جبکہ یورپ سے باہرفرانس کی سرحدیں برازیل،سیرینام اورنیدر لینڈ سے ملتی ہیں۔یہ ایک ترقی یافتہ اور دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے،فرانس کا شمار یورپی یونین،8گروپ ،آرگنائزیشن فار اکنامک کوآرڈینیشن اینڈ ڈویلپمنٹ (OECD)،ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (WRO)،نیٹو اوراقوام متحدہ کے بانی ارکان میں ہوتا ہے،فرانس سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے جو ویٹو پاور کا حامل ہے،،فرانس اپنے رقبہ551500مربع کلومیٹرکے لحاظ سے یورپی یونین کا سب سے بڑا ملک ہے،تقریباً سات کروڑ آبادی پر مشتمل ہے،متحدہ فرانس میں نیم صدارتی جمہوری ریاست ہے جس کے آئین کی بنیاد۔Declaration of the Rights of the Man and of the Citizen۔ہے،اٹلی اور سپین کے بعد فرانس ۔شاندارکلچر یا ثقافتی روایات کے حوالے سے UNECOرپورٹ کے مطابق تیسرا ملک ہے،نیوکلیر ٹیکنالوجی تک بہترین رسائی والا یہ چوتھاملک ہے بلکہ سول نیو کلیر ٹیکنالوجی کا یہ بانی ہے ،فرانس کے میراج جنگی طیاروں کا کبھی دنیا بھر میں کوئی ثانی نہیں تھا ،ماضی میں پاکستان کی فضاؤں میں انہیں میراج طیاروں کا راج تھا جس سے دفاع پاکستان کو بہت تقویت ملی ،اب فرانس جدید ائیر بسیں،جدید ترین جنگی طیارے،ائیر کرافٹ،میزائل ،ہیلی کاپٹر اور سیٹلائٹ کے نظام میں خود کفیل ہے،بہترین ماحول کے لحاظ سے چھٹا ملک ہے،سیاحت کے حوالے سے فرانس کو دنیا کا سب سے پر کشش ملک سمجھا جاتا ہے جہاں تقریباً85ملین سیاح سالانہ آتے ہیں،فرانس کا ٹرین نظام انتہائی جدید ہے ،فرانس نے 514کلومیٹر کی سپیڈسے چلنے والی ریل گاڑی بنا کر دنیا کو حیرت زدہ کر دیا، جبکہ ملک بھر میں موٹرویز کا جال بچھا ہوا ہے ،موٹرویز کے ذریعے فرانس بلجئیم ،اٹلی،سپین،انڈوا اور مراکو سے جڑا ہوا ہے،یہاں گاریوں پر کسی قسم کی سالانہ فیس یا روڈ ٹیکس نہیں لیا جاتا،دنیا کا سب سے لمبا اور اونچا پل ۔میلویادو(Millou Viadou)جو دریائے ٹازن پر قائم ہے فرانس کا حسن مزیدنکھار رہا ہے،اس ریاست میں464ائیر پورٹس ہیں،جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے زراعت کے شعبہ میں فرانس نے بہت ترقی کی ہے،آبادی کے لحاظ سے دنیا کے 20ویں اور یورپ کے تیسرے بڑے ملک کا سب سے بڑا شہر اوردارلحکومت ۔پیرس ۔ہے جسے خوشبوؤں کا شہر بھی کہا جاتا ہے،پیرس میں ۔ایفل ٹاور اور دنیا کا سے بڑمیوزیم Lovvreسیاحوں کی نگاہ کا مرکز رہتے ہیں،اس کے دیگر بڑے شہروں میں بالترتیب مارسیلز(Marseille)،لیون(Lyon)،تولوز(Toulouse)،نیس (Nice)،نانت(Nantes)،سترا سبورگ(Strasbarg)،منیٹپیلیر(Montpellier)،بورڈو۔Bordeax) (اس شہر کو شراب کا عالمی دارلحکومت بھی کہا جاتا ہے)اور لیل (Lille)۔نیس جہاں دہشت گردی کی یہ المناک ،سفاکانہ اور انوکھی واردات ہوئی اس شہر کا وسیع علاقہ بحیرہ روم کے کنارے آباد ہے،جس کے دلکش اور حیرت کن مناظر اپنی مثال آپ ہیں،یہ قدرتی طور پر بے حد خوبصورت ہے،اس شہر میں سارا سال سیاحوں کا رش رہتا ہے،فرانس کا دوسرا بڑا ہوٹل اسی شہر میں ہے،اسی مقام پر سمندر میں تیز رفتار ۔فیری سروس۔بھی قائم ہے جس کے ذریعے سیاح ۔کورسیکا۔جزیرے کا رخ کرتے ہیں جو بحیرہ روم کا چوتھا بڑا جزیرہ ہے یہ اٹلی کے جنوب اورفرانس کے 26خطوں میں سے ایک ہے ،یہ جزیرہ فرانس کے عالمی شہرت یافتہ سپہ سالار اور شہنشاہ ۔نپولین پونا پارٹ ۔کی جائے پیدائش کے طور پر بھی مشہور ہے،نپولین کی زیر قیادت فرانسیسی فوجیوں نے بہت سے یورپی علاقوں کو فتح کیا۔فرانس امریکہ کا بہت پرانا اتحادی ہے ،امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ ۔دولت اسلامیہ زیادہ تر اسلامی ممالک کو نشانہ بنا رہے ہیں ،اس کی مزید کاروائیوں پر 66ممالک کا اتحاد چپ نہیں بیٹھے گااور داعش کے شدت پسند گروہ کو تباہ کر کے دم لے گا،فرانسیسی صدر کے مطابق شام اور عراق میں آپریشن کو دوبارہ شروع کریں گے دہشت گرد ان کے حوصلے پسپا نہیں کر سکتے،فرانسیسی وزیر اعظم مینوئل وائس نے کہا کہ۔ملک کو غیر مستحکم نہیں ہونے دیا جائے گا،دہشت گردی ایک بڑا خطرہ اور فرانس اس کا بڑا ہدف بن چکا ہے،فرانس ایک عظیم ملک اور عظیم جمہوریت ہے اور رہے گا دہشت گرودوں کو شکست دیں گے،اس وقت فرانس میں خوف ہراس کی شدیدفضا قائم ہے ،نیس میں ہی ہونے والا۔جاڑ ۔فیسٹول بھی منسوخ کر دیا گیا ہے ۔نیس شہر کا ساحلی علاقہ اور سڑکیں ویران ،فضا سوگوار ہے دنیا بھر کے عالمی رہنماؤں نے اس بد ترین اور انوکھی دہشت گردی پر شدیدردعمل اور فرانس کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا ہے ۔
You must be logged in to post a comment.