گروپ انشورنس ریٹائرمنٹ سے مشروط

سپریم کورٹ نے وفاق اور صوبائی حکومتوں کو نوٹس دیتے ہوئے واضع کردیا تھا کہ گروپ انشورنس ہر سرکاری ملازم کا بنیادی اور حقیقی حق ہے جو ہر ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد فوری ادا کردینے چاہئے لیکن حکومت اور نوکرشاہی طبقے کی بد نیتی اور ظالمانہ رویہ کی بنیاد ہر آج تک سرکاری ملازمین گروپ انشورنس سے محروم ہیں جبکہ اس بابت پوری سرکاری ملازمت میں ماہوار تنخواہ سے کٹوتی کرواتے رہتے ہیں۔ دوران سروس موت کی صورت میں گروپ انشورنس دیدی جاتی ہے وہ بھی مشکل ترین مراحل اور کٹوتی و رشوت کے بعد یہ کہنا مناسب ہوگا کہ ریاست پاکستان میں اندھیر نگری چوپٹ راج کا ہی نظام تاحال جاری ہے اس کی سب سے بڑا ثبوت عدالت عظمیٰ کی بے توقیری بے وقعت اور بے عزتی کی انتہا دیکھنے کو ملتی ہیں کئی ماہ گزرنے کے باوجود سندھ حکومت نے عدالت عظمیٰ کے احکامات کو پاؤں تلے روند ڈالا ہے اور سندھ بھر کے سرکاری ملازمین کو گروپ انشورنس نہ دینے کیلئے کبھی کمیٹی بنانے کے بہانے تو کبھی سال سے مشرط بناکر بلاوجہ الجھانے کی کوششیں جاری ہیں سندھ حکومت کی مکمل کوشش ہے کہ اس معاملے تو طول در طول دیا جائے تاکہ سائل اور مطالبین تھک ہار کر بھول جائیں لیکن شائد انہیں معلوم نہیں کہ الیکٹرونک میڈیا ہو یا پرنٹ میڈیا اس کی بھرپور توجہ اور نگاہ سندھ حکومت کی بددیانتی اور حق تلفی پر مرکوز ہے۔ میڈیا سندھ بھر کے تمام سرکاری ملازمین کے جائز حقوق گروپ انشورنس کے اجراء تک ساتھ کھڑی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت خود کو عوام دوست عوام ہمدرد عوام پسند جماعت کہلاتے اور کہلواتے تھکتے نہیں مگر دوسری جانب گریڈ ایک سے بائیس کے سرکاری ملازمین کے گروپ انشورنس کے اجراء کیلئے تاحال اپنا مٹبت کردار ادا نہیں کیا ہے اس رویہ سے ان کی منافقت اور عوام دشمنی کا رنگ نظر آتا ہے۔۔۔۔ معزز قارئین!! پاکستان کے ابتک کے تمام آئیں اور تبدیلی آئین میں بھی سرکاری ملازمین کے حقوق میں گروپ انشورنش کے فوائد کا اجراء بھی شامل ہے ۔۔۔۔ معزز قارئین!! حکومت سندھ محکمہ تعلیم سے تعلق رکھنے والے ملازمین اور ان کی تنظیموں کے سربراہان جنمیں گستا ایپکا پاسپا و دیگر نے اپنا اپنا موقف دیتے ہوئے بتایا کہ گروپ انشورنس کے اجراء کیلئے سندھ اسمبلی نے منظوری دیدی وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے دستخط کردیئے تو ایس اینڈ جی ڈی کیوں نہیں فنانس محکمہ کو نوٹیفیکشن جاری کرتا آخر چیف سیکریٹری کے کس نے ہاتھ باندھ دیئے ہیں یہ دوہرہ رویہ کیوں اختیار کیا ہوا ہے سندھ حکومت وفاق سے نہیں بلکہ اپنے ہی صوبوں کے لوگوں پر ظلم اور ناانصافی کررہی ہے حکومت سندھ کو اپنے نوٹیفیکشن میں ایک لائن کا اضافہ کرکے جاری کردینا چاہئے کہ آئندہ ریٹائرڈ ملازمین کو ریٹائرمنٹ کیساتھ ہی گروپ انشورنس کی رقم ادا کردینگے لیکن اس وقت سندھ حکومت کو سن دوہزار بیس سے سن دوہزار دس تک کے ریٹائرڈ ملازمین کو فی الفور گروپ انشورنس کی ادائیگی کیلئے نوٹیفیکیشن جاری کردینا چاہئے اس کے بعد سن دوہزار نو سے سن دوہزار تک یہی ترتیب جاری رکھتے ہوئے تمام ملازمین کی ادائیگی کو پائے تکمیل تک پہچانا چاہئے جبکہ ریٹائرمنٹ کیساتھ مشروط رکھنے پر گروپ انشورنس کا سلسلہ بہتر انداز میں ہوجائیگا اور اس طرح بگڑے ہوئے نظام کو بہتر انداز میں جاری رکھ سکیں گے اگر اس سسٹم سے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کترائے تو انہیں حکومت کرنے کا ہرگز ہرگز حق حاصل نہیں کیونکہ دوسروں کی حق تلفی اور حقوق سلب کرنے والے نام نہاد سے بہتر ہے کہ کوئی اور آجائیں جو حق تلفی نہ کرتے ہوں کیونکہ گروپ انشورنس نہ ملنے سے کم گریڈ کے ملازمین سب سے زیادہ متاثر ہیں کیونکہ انیس سے بائیس گریڈ کے افسران کو بیشمار مراعاتیں میسر ہیں انہیں کچھ اثر نہیں پڑتا خاص طور پر سندھ سیکریٹریٹ کے افسران سر سے پاؤں تک دودھ اور شہد میں ڈوبے ہوئے ہوتے ہیں۔۔۔۔معزز قارئین!! سندھ حکومت کے سرکاری ملازمین لگ بھگ ہزاروں نے مجھے بتایا کہ آپ اس بابت ضرورقلم اٹھائیں اور ہمارے اس حقوق کے اجراء پر ضرور لکھیں اور عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس سمیت وزیراعظم و صدر پاکستان اور آرمی چیف کو ہمارے گروپ انشورنس کے اجراء کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کرنے کیلئے لکھیں اور بتائیں کہ یہ سب جب آئین کیساتھ ہیں تو یہ ہمارا آئینی حق ہے جو ہم طلب کرنے کے خواہشمند ہیں انہیں لکھیں کہ صاحب اختیار و صاحب منصب الله اور اسکے حبیب محمد صلی الله علیہ وسلم و آل محمد کی رضا کے خاطر اس بابت فوری مخلصانہ توجہ دیتے ہوئے جو رکاوٹیں کھڑی کررہے ہیں انہیں اس بابت جواب طلبی کی جائے اور بلاول بھٹو کو احساس دلایا جائے کہ انکی ناک کے نیچے کس طرح کے افسران اور وزیر ہیں جو اپنے منفی رویہ کی بناء پر پیپلز پارٹی کو بدنامی کا سبب بن رہے ہیں گروپ انشورنس کے اجراء سے جہاں کم گریڈ سرکاری ملازمین کو مالی فائدہ ہوگا وہیں پیپلز پارٹی کا مورل بھی بلند ہوگا ۔۔۔!!
You must be logged in to post a comment.