تازہ ترینصابرمغلکالم

حکومت کے گھر جانے کی افواہیں

پاکستانی قوم ایک لحاظ سے دنیا کی منفرد ترین قوم ہے یہ کسی حکومت کے گھر جانے اور کسی کے آنے پر ناچتی،بھنگڑے ڈالتی اور مٹھائیاں بھی تقسیم کرتی ہے،اسے ان کی لاعلمی کہا جائے،پسماندگی کہا جائے،بے بسی کہا جائے سمجھ سے باہر ہے حالانکہ ماضی میں کئی حکمران آئے کئی گئے عوام کے بھنگڑے محض ناچ تک ہی محدود رہے نہ جانے یہ کیوں فراموش کر بیٹھتے ہیں کہ آناتو جانے والوں کی سوچ سے مکمل ہم آہنگ ہوتے ہیں ان کی ترجیحات بھی یہ ناچنے والے نہیں بلکہ کچھ اور ہی ہوتا ہے،70سال سے زائد عرصہ آزادی حاصل کئے گذر چکا مگر ان کی حالت نہ سدھری اور نہ ہی سدھرنے کی کوئی بہتر امید نظر آ رہی ہے،اسی عوام کو جس کے اقتدار آنے میں دن رات ایک کیااسی نے انہیں برباد کرنے میں ایک رات ایک کیا،انتخابات میں کسی ایک نے تو شکست کھانا ہوتی ہے وہ در حقیقت شکست نہیں ہوتی بلکہ آئندہ الیکشن میں کامیابی کی راہ متعین رکھی جاتی ہے،مولانا فضل الرحمان کے دھرنے،پلان بی،رہبر کمیٹی کا الیکشن کمیشن رخ اور اب شہر اقتدار میں اے پی سی کا انعقاد،مولانا کا بڑی دعویٰ کی آئندہ تین ماہ میں حکومت تبدیل ہو گی مجھے چیر مین سینٹ،بلوچستان حکومت اور کے پی کے میں شراکت،نواز شریف کی بیماری پر پر اسرار صورتحال،مہنگائی کا بڑھتا سیلاب،نواز شریف کے حوالے سے چوہدری بردارن اور ایم کیو ایم کے بیانات بلکہ چوہدری پرویز الہٰی نے توواضح کیا کہ وفاقی وزراء نے نواز شریف کیس میں عمران کو کریڈٹ سے محروم کیا،پاکستان الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی فنڈنگ کیس کی روزانہ سماعت کا فیصلہ،مرکزی حکومت کا کنفیوژن کا شکار ہونا،وزیر اعظم کا عدلیہ بارے بیان دینا کہ وہ طاقتور اور کمزور کے لئے قانون کا تاثر درست کرنا،چیف جسٹس کا جوابی بیان کہ وزیر اعظم کی بہت عزت ہے مگروہ ہمیں طاقتور کا طعنہ نہ دیں عدم توازن کی باتیں درست نہیں،پنجاب حکومت کے ڈاکٹرز کی نواز شریف سے متعلقہ رپورٹس،نواز شریف کا ائیر ایمبولینس کی بجائے قطر ائیر ویز میں سفر کرنا،کرتار پور راہداری (جس کے اصل روح رواں ہی آرمی چیف تھے) کی عدم شرکت آخر کیا وجہ تھی کہ ڈائریکٹر آئی ایس پی آر جنرل آصف غفور کو کہنا پڑا کہ سول اور عسکری قیادت ایک ہی پیچ پر ہے،چیر مین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہاہوا کا رخ تبدیل یکطرفہ احتساب کا تاثر جلد ختم ہو گا،وفاقی و صوبائی وزراء کے بدلتے اور انتہائی غیر ذمہ دار بیانات،پنجاب حکومت کی جانب سے گورنس کی انتہائی Poorپوزیشن،انتظامیہ کا عدم تعاون،وزیر اعظم پورٹل میں آنے والی عوامی شکایات ردی کی ٹوکری میں پھینکنے والے افسران کی وزیر اعظم ہاؤس تعیناتی،عمران خان کے قریبی دوست ذوالفقار عرف زلفی بخاری کی حکومتی معاملات میں حد سے بڑھتی ہوئی مداخلت بلکہ بعض حلقوں میں تو یہ بات واضھ کی جا رہی ہے کہ زلفی بخاری در حقیقت در پردہ ڈپٹی وزیر اعظم ہیں،اعصاب شکن کی انہی دنوں دو روز کی پہلی بار رخصت،عدالت کی جانب سے میاں برادران کو بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت جس میں ہائی کمشنر کے لئے ذریعے رپورٹس منگوانے اور مزید عمل درآمد پر حکومتی خاموشی،نواز شریف کے بیرون ملک جاتے ہی مسلم لیگ (ن) میں بے بسی اور نواز شریف کی جان کو خطرہ کا رونا رونے والوں کے پرواز کی اڑان بھرتے ہی بدلتے تیور اور بیانات،یہاں تک سی پیک منصوبے پر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باوجوہ کی بطور سربراہ تقرری پر اسی افواہ ساز فیکٹریوں،پروپیگنڈیکا حصہ ہیں جن کے مطابق حکومت وہ گئی،یہ گئی،مولانا فضل الرحمان آج کے روز بھی اس بیان پر قائم ہیں کہ مارچ کے ثمرات آنے والے ہیں یہ حکومت اب نہیں ٹھہر سکے گی، یہاں مولاناانتہائی پر اعتماد ہیں وہیں حکومت ان سے بھی زیادہ پر اعتماد ہے،عمران خان کا انہی حالات میں پنجاب حکومت پر پہلی بار شدید تحفظات،انتظامی ڈھانچے پر بھی سیخ پا ہو گئے،کوئی شک نہیں پنجاب حکومت ہی قومی سیاست پر دور رس اثرات کی حامل ہوتی ہے پیپلز پارٹی پنجاب فتح کرنے کا خواب ہی دیکھتی رہی،اب پنجاب حکومت تحریک انصاف کی جھولی میں ہے مگر یہ جھولی بیر بانٹتے میں مصروف ہے،جس کا نہ کوئی سر نظر آ رہا ہے نہ پیر،سردار بزدار یقیناً ایک شریف النفس انسان ہیں مگر کچھ ایسے معاملات ہوتے ہیں جہاں صرف شرافت ہی بلکہ بہتر اور گورنس ہی عوامی امنگوں پر پورا اترنے میں ساز گار ثابت ہوتی ہے ایسے نہیں،صوبہ بھرکی مجموعی ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ اس وقت شتر بے مہار ہے،بے لگام مہنگائی کو کنٹرول کرنے کا ٹاسک لینے والے بڑے بڑے مگر مچھوں کی بجائے عام،چھوٹے اور غریب دکانداروں پر اپنی طاقت اور اختیارات کے ذریعے جرمانے کئے جا رہے ہیں،یہ سب مداری پن ہے،پنجاب حکومت کے زیر سایہ انتظامیہ صرف ڈگڈگی ہی بجا کر عوام کو بے وقوف اور حکومت کے خلاف کرنے میں کلیدی کردار اختیار اد اکر رہی ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو الراقم کے ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان اور سوشل میڈیا کے تحت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو گھر بھیجنے تو بہت پر امید ہیں مگر پاکستان میں حالات بدلنے میں کچھ دیر نہیں لگتی مگر اچانک سی پیک کے حوالے سے امریکی وزارت خارجہ کے ایلس ویلز بیان بھی بہت بڑی اہمیت کا حامل ہے, جسے نہ صرف پاکستان نے رد کیا بلکہ چین نے بھی اس پر شدید رد عمل کا اظہار کیا،پاکستانی معاملات میں اچانک امریکی مداخلت کسی وجہ کے بغیر ممکن ہو ہی نہیں سکتی،تمام تر مصلحتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کو سخت مگر عوام دوست فیصلے کرنا ہوں گے،بات بات کر ایک دوسرے سے اختلافات کرنے والے وزراء جن کی وجہ سے پی ٹی آئی کی حکومت آئے روز تماشہ بن جاتی ہے کو روکنا ہو گا،مہنگائی پر تفصیلاً بات پھر ہو گی مگر پھر بھی حقیقت یہی ہے کہ عوام کا مزید بھرکس نہ نکالا جائے آواز خلق نقارہ خدا کی فضا خود پی ٹی آئی پیدا کرنے میں پیش پیش ہے،لوگوں کی آرزوؤں،امنگوں اور خواہشات کو یوں نہ روندا جائے یہ تو پہلے ہی کچلے ہوئے ہیں اور انہیں ہر ایک نے کچلا اور بری طرح کچلا انہیں مزید کس حد تک روندا جانا ہے،لوگ اس بات کو بھی نہ جانے کیوں فراموش کر گئے ہیں کہ چند روز قبل تک ایک ہال بو بو مچی تھی کہ ایک شخص کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے عمران خان کو انسانیت کا مظاہرہ کرنا چاہئے اللہ پاک انہیں صحت عطا فرمائے اگرموت و حیات کی کشمکش کا ڈرامہ رچاکر کوئی لیڈر راہ فرار اختیار کرتا ہے تو میرے نزدیک وہ لیڈر نہیں ہے،

یہ بھی پڑھیے :

Back to top button