آئی پی ایل ! فحاشی، منشیات اور جوئے کا کھیل
انگلینڈ ٹیسٹ 2011ئ میںاسپاٹ فکسنگ میںملوث پاکستانی تین کرکٹرز میںسے دو ،محمد عامر اور محمد آصف اپنی سزائیں پوری کرنے کے بعد رہائی پا چکے ہیںجبکہ سلمان بٹ ابھی بھی اسیری میںہیںآئی سی سی کی طرف سے جاری کردہ اسپاٹ فکسنگ کے رولز کے تحت پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس کی بڑی بھاری قیمت چکانا پڑی کیونکہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے تین بیسٹ کھلاڑیوں کو ایک ہی ساتھ ٹیم سے نکال دیا گیا اور ان پر بالترتیب سات سال ،پانچ سال اور تین سال کی کسی بھی طرح کی کرکٹ نہ کھیلنے پر پابندی عائد کردی گئی لیکن اس سے پہلے کسی بھی کرکڑ ز کو اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کے با وجود آئی سی سی کی طرف سے اتنی سنگین کاروائی کا سامنا نہیںکر نا پڑا جتنی ذلت اور اذیت پاکستانی کھلاڑیوں کو اُٹھانا پڑی۔ آئی سی سی نے الزام ثابت ہونے سے پہلے ہی پاکستانی کرکٹرز کے کھیلنے پر پابندی عائد کردی تھی لیکن اگر یہی صورتحال بھارتی ،انگلینڈ یا آسٹریلین کھلاڑیوں کے ساتھ پیش آئی ہوتی تو شاید آئی سی سی کی طرف سے اتنی زیادہ پھرتی دیکھنے کو نہیں مل سکتی تھی اسی لیے تو ان ممالک کے کھلاڑی ہمیشہ اپنی من مانیا ں کرتے ہیں اور آئی سی سی ان کے سامنے ہمیشہ بے بس نظر آتی ہے اور اب آئی سی سی کی یہی بے بسی آئی پی ایل سیشن پانچ میں اُٹھنے والے تنازعات میںصاف نظر آتی ہے کیونکہ آئی پی ایل 2012 جب سے شروع ہو ا ہے تب سے تنازعات کا سلسلہ ختم ہونے کا نام ہی نہیںلے رہا کبھی فکسنگ سکینڈل کبھی شاہ رخ خاں کی لڑائی تو کھبی لڑکیوں سے چھیڑچھاڑابھی آسٹریلوی کرکٹر لیوک پامر باش کا ایک خاتون سے چھیڑ چھاڑ کا معاملہ ختم ہوا نہیںتھا کہ انڈیا کے ایک نائٹ کلب میںپارٹی کے دوران دو کرکٹر کی گرفتاری کا ایک نیا اسکینڈل سامنے آگیا جس نے بھارت کرکٹ بورڈ کی نیندیں اُڑا دی ہیں او ر وہ آئی پی ایل جس سے بھارت کرکٹ بورڈ کروڑوں روپے کما رہا ہے اب وہی دھیرے دھیرے بھارت کرکٹ بورڈ کے لیے درد سر اور متنازع بنتی جارہی ہے کیونکہ جب سے سیزن فائیوآئی پی ایل کا آغاز ہوا نت نیا تنازع سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے21مئی اتوار کی شب ممبئی پولیس نے جو ہو میںریوپارٹی کے دوران 94افراد کو گرفتار کیا کیمرے سے بچنے کے لیے منہ چھپا کر پولیس وین میںبیٹھنے والوں میںبھارتی کرکٹر راہول شرما اور جنوبی افریقی وین پار نیل بھی شامل تھے دو نوں کا تعلق آئی پی ایل ٹیم پونے وارئیرز سے ہے گرفتار کردہ تما م افراد کے خون اور یورین سیمپلزلے کر پیر کی صبح رہا کر دیا گیا جس سے یہ پتہ چلایا جائے گا کہ کس کس نے منشیات کا استعمال کیا ہو ا تھا ایک بھاتی ٹی وی کے مطابق اس پارٹی کا انعقاد سٹے بازوں اور ہوٹل کے ڈرایکٹر وشے ہنڈا نے کیا تھا جبکہ بھارت کے ایڈیشنل کمشنر وشواس ناگرے پاٹل نے میڈیا کو بتایا کہ گرفتاری کے دوران 110گرام کوکین ،چرس اور ایٹ یسی برآمد کی گئی ہے اب جبکہ بھارتی کرکٹر راہول شرما اور سائوتھ افریقی کرکٹر اپنے آپ کو بے گنا ہ بتا رہے ہیںاور اس بات سے انکار کررہے ہیں کہ انہوں نے پارٹی میںکسی قسم کی منشیات کا استعمال نہیںکیا وہ تو ایک سالگرہ کی پارٹی سمجھ کر وہاں گئے تھے اور پانی پیتے رہے اب اُن کی اس بات میںکتنی سچائی ہے اور کتنا جھوٹ ہے یہ تو سیمپلز کا رزلٹ آنے کے بعد ہی پتہ چلے گا لیکن اس سارے واقع کے بعد آئی پی ایل کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے کہ اصل میں آئی پی ایل کرکٹ کی آڑ میں سیکس ،اسپاٹ فکسنگ ،منشیات اور جوئے کو فروغ دے رہی ہے کیونکہ آئی پی ایل کے دوران نائٹ کلبوں میں ہونے والی تمام تر پارٹیز کو سٹے باز اور منشیات فروش ہی آرگنائزکرتے ہیں اور ایسی تما م پارٹیز میں میں ہرقسم کے منشیات کا آزادنہ استعمال ہوتاہے غیر ملکی اور ملکی لڑکیوں کا نیم عریاں لباس میں دل چھو لینے والا ڈانس ہوتاہے سٹے بازوں کا مقصد ایسی پارٹیوں میں کرکٹرز کو بلا کر اپنے دام میں پھنسا کر مستقبل میں اپنا کام نکلوانا ہوتا ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ آئی پی ایل میں پیش آنے والے پے در پے تنازعات کے باوجود آئی سی سی نے چپ سادھ لی ہے اور ان سارے معاملات کو انڈیا کرکرٹ بورڈ اور آئی پی ایل کا ذاتی معاملہ بتا رہی ہے اور خود بھارتی کرکٹ بورڈ بھی یہ کہہ کر ٹال مٹول کر ہاہے کہ تحقیات کی تفصیل سامنے آنے کے بعد ہی رائے کا اظہار کیا جائے گا یہاں تک کہ آئی پی ایل کو رننگ کونسل کے چیئر مین راجیوشکلابھی اس بارے میں کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کر ہاہے۔کرکٹ کے کھیل کو جتنی رسوائی اور بدنامی آئی پی ایل کی وجہ سے ملی ہے تاریخ میںایسی کوئی مثال نہیںکھلے عام کھلاڑیوں کا فکسنگ کرنا سٹے بازوں اور منشیات فروشوں کی طرف سے دی گئی پارٹیوں میں موج مستیاں کرنا اور نائٹ کلبوں میں کھلاڑیوں کا منشیات کا استعما ل کرنا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ آئی سی سی کی ملی بھگت اور پیسے کی لالچ میں آئی پی ایل کے نام پر فحاشی ،میچ فکسنگ ،منشایات اور جوئے کو فروغ دے رہاہے ۔ آئی سی سی اب اگر آ ئی پی ایل کے اُن کھلاڑیوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیںکرتی جو منشیات کا استعمال ، میچ فکسنگ اور رنگ رلیاں مناتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیںور متنازع آئی پی ایل جس میں کرکٹ کے کھیل کو صر ف بدنام کیا جا رہا ہے اُس پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے پابندی عائد نہیںکرتی تو پھر آئی سی سی کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ پاکستانی کرکٹرز ،محمد عامر ، محمد آصف اور سلمان بٹ سے بھی معافی مانگیں انکی سزائی
ں معاف کریں اور ان کے کرکٹ کھیلنے پر عائد پابندی کو بھی فوری طور پر ختم کریں لیکن آئی سی سی کی طرف سے ایسی کوئی توقعات رکھنا اور آئی پی ایل کے کھلاڑیوں کے خلاف کسی قسم کی کوئی کاروائی ہونے انتظار کرنا بالکل بے معنی ہوگا ہاں اگر ایسی ہی کوئی کرکٹ لیگ پاکستان میں ہورہی ہوتی اور آئی پی ایل جیسی صورتحال پیدا ہوجاتی تو پھر یقینا آئی سی سی نے کم ازکم دس سال کے لیے تو پاکستان میں کرکٹ پر پابندی عائدکرہی دینی تھی ۔
You must be logged in to post a comment.