حلف نامہ
میں اﷲتعالیٰ کو حاضر نا ضر جان کر قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر حلف دیتا ہوں کہ میں انصاف اور یمانداری سے اپنے فرائض منصبی ادا کروں گا۔میںخود اور اپنے سٹاف کو کرپشن میںملوث نہیںہونے دوں گا۔خود بھی صر ف اور صر ف رزق حلال کھائوں گا اور اپنے بچوں اور فیملی کی بھی رزق حلال سے پرورش کر وں گا۔کسی سے رشوت لوں گا نہ تقاضہ کروں گااور نہ ہی اپنے محتاتوں کو رشوت لینے دوں گا صر ف اور صر ف میرٹ پر کام کروں گا۔سیاسی یا غیر سیاسی پریشر میںآکر کسی کے ساتھ ناانصافی نہ کروں گا۔مکمل انصاف اور ایما ن سے اپنے فرائض پور ی تن دہی سے سر انجام دوں گا۔اﷲتعالیٰ میرا حامی و ناصر ہو۔۔۔
اتفاقاً میرا ایک نالائق دوست پولیس میںاے ایس آئی بھرتی ہوگیا نالائق اس لیے کہہ رہا ہوں کہ وہ پورے محلے میں ،خاندان اور تمام دوستوں میں اپنی اوٹ پٹانگ حرکتوں کی وجہ سے ہی پہچانہ جاتا تھا اس کا قد چھے فٹ کچھ تھا یعنی دیکھنے میں صیح قد کاٹھ والا جوان لگتا تھا ۔لمبے آدمی کی عقل اس کے گُٹھنوں میںہوتی ہے اسکی حرکتوں کی وجہ سے یہ مثال اس پر بالکل صیح فٹ ہوتی تھی ۔پولیس میںبھرتی ہونے سے پہلے وہ اپنا زیادہ تر وقت اپنے باپ کی میڈیکل سٹور پر مدد کرنے میںگُزارتا تھا ایک بار میں بھی اس کے ساتھ میڈیکل ا سٹور پر موجودتھا اور وہ ایک کپڑا لیئے دوائیوں کی بوتلیں صاف کر رہاتھا کہ اسی دوران اس کے باپ کا ایک پرانا دوست اس کے باپ سے ملنے آیا دونوں ایک دوسرے سے بغل گیر ہوئے اسکے باپ نے اپنے بیٹے کی طرف اشعارہ کیا اور اپنے دوست سے کہا یہ میر ا بڑا بیٹا ہے ، مہمان نے اس کی طرف دیکھا اور دور سے ہی سلام کیا اور تعریف کی ماشااﷲبڑا قد کاٹھ ہے بیٹے کا کیا کام کرتا ہے؟ابھی اس کی بات ختم ہوئی ہی تھی کہ میرے دوست کا ہاتھ صفائی کرتے ہوئے دوائیوں کی بو تلوں سے ایسے ٹکرایا کہ بیس سے پچیس شیشیاں زمین پر گر کر ٹوٹ گئیں،اُسکے باپ نے حیرانگی سے پہلے اپنے بیٹے کی طرف دیکھا اور پھر اپنے دوست سے مخاطب ہوا ! برخودار یہی کام کرتے ہیں،،،،،
اسکے بعد میری ملاقات اُس سے تقریباً دو سال بعد ہوئی اب وہ اے ایس آئی بن چکا تھا اور مجھے یہ جان کر بے حد حیرانگی ہوئی کہ وہ پو لیس میں اے ایس آئی کیسے بھر تی ہو گیا اور مزے کی بات یہ ہے کہ اسے خود اس بات پر حیرانگی تھی کہ وہ اے ایس آئی کیسے بن گیا خیر جب اپر والا اور قسمت کی دیوی مہربان ہوتوکچھ بھی ہوسکتا ہے بائی چانس جس دن میری اس سے ملاقات ہوئی اسی دن اس نے اپنی حلف برداری کی تقریب میںشرکت کرنی تھی اس نے اسر ار کیا کہ میںبھی اسکے ساتھ اس تقریب میںشرکت کروں اس لیئے میںبھی اس کے ساتھ پولیس اکیڈمی پہنچ گیا وہاں پر سب نئے پولیس میںبھرتی ہوئے جوان حلف اٹھانے کے لیئے تیا ر تھے سب میں وہ پیپرز تقسیم کیئے گئے جن پر حلف نامہ کی تحریر درج تھی اور وہ یہی تحریر تھی جو میںنے کالم کے آغاز میںتحر یر کی ہے ۔جب حلف برداری کی تقریب کا آغاز ہوا تو مجھے یہ دیکھ کر بے حد دکھ ہوا کہ حلف لینے والا اور حلف دینے والے عجیب طرح سے کھل کھلا رہے تھے جیسے وہ محظ ایک خانہ پوری کر رہے ہوںاُنکی باڈی لینگویج پڑھے جانے والے لفظوں سے بالکل مختلف نظر آرہی تھی اور اتنے سنجیدہ اور با مقصد لفظوں کی توہین انکے چہروں پر صاف نظر آرہی تھی ۔جب تقریب کا اختتام ہوا تو میںنے اپنے
دوست کو مبارک باد دی اور اس کہا مجھے یقین ہے کہ تم نے جو حلف لیا ہے اس پر پورا اترو گئے لیکن میر ی بات سن کر وہ مسکرانے لگا اور کہا کون سا حلف ؟ میں نے کوئی حلف نہیں اٹھایا میں الفاظ ضرور دہرا رہا تھا لیکن اندر سے جہاںہاں کہنا تھا میں نہیں کہہ رہا تھا اور جہاں نہیںکہنا تھا وہاں میں ہاں کہہ ہرہا تھا اور میں اکیلا ہی نہیں بلکہ ہم سب یہی کر رہے تھے میں نے دل ہی دل میں سوچا شاید اسی لیئے حلف نامہ پڑھے جانے کے دوران تم لوگوں کے چہروں پر منافقت صاف نظر آرہی تھی ایک بار پھر میںنے حلف نامہ کی تحریر کو اُٹھا یا اور اس طرح سے پڑھنا شروع کیا جیسے میرے دوست نے مجھے بتایا کہ ناں کی جگہ ہاں اور ہاں کی جگہ ناں کہنا ہے تو اس لحاظ سے ہماری پولیس میں بھرتی ہونے والے نئے آفیسروں نے جو حلف اُٹھایا وہ کچھ اسطرح سے ہے۔میں اﷲتعالیٰ کو حاضر نا ضر جان کر قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر حلف دیتا ہوں کہ میں انصاف اور یمانداری سے اپنے فرائض منصبی ادانہیں کروں گا۔میںخود اور اپنے سٹاف کو کرپشن میںملوث ہونے دوں گا۔خود بھی رزق حلال نہیں کھائوں گا اور اپنے بچوں اور فیملی کی بھی رزق حلال سے پرورش نہیں کر وں گا۔ ہر کسی سے رشوت لوں گا اور تقاضہ بھی کروں گااور اپنے متحاتوں کو بھی ر شوت لینے دوں گامیرٹ پر کام نہیں کر وں گا۔سیاسی یا غیر سیاسی پریشر میںآ ئوں گا اورکسی کے ساتھ انصاف نہ کروں گا۔عوام کے جان ومال کی حفاظت کرنے والے شہر کو بدامنی اور جر ا ئم سے پاک رکھنے والے وہ لوگ جو خود کو عوام اور اﷲتعالیٰ کو دھوکہ دے کر جھوٹا حلف اُٹھا کر بڑے بڑے عہدوں پر قابض ہوجاتے ہیں تو ایسے لوگوں کے ہوتے ہوئے یہ کیسے توقع کی جاسکتی ہے کہ ہمارے معاشرے سے کرپشن، بدامنی ، جرائم ،رشوت اور ناانصافی کا خاتمہ ہوسکتا ہے اس وقت پاکستان کے چند اہم مسائل میں سے یہ بھی ایک ہے اس لیئے ضروری ہے کہ کچھ ایسے اقدامات کیئے جائیںجس سے حلف اُٹھانے کے عمل کو شفاف بنایا جاسکے تاکہ قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے والے جھوٹے ، بے ایمان، چالاک اور مکار لوگوں سے عوام کو نجات مل سکے اور پاکستان ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہوسکے۔
حلف اُٹھانا کوئی مذاق نہیںہے او نہ ہی یہ صر ف ایک تقریب کا نام ہے بلکہ یہ ایک عہد ایک قسم ہے جو حلف اُٹھانے والا اﷲ تعالیٰ کو گواہ بنا کر پوری ایمانداری کے ساتھ اپنے فرائض کو انجام د ینے کا اپنے ڈیپارٹمنٹ،عہدے ،مُلک اورملک میںرہنے والے عوام کے ساتھ کرتا ہے لیکن ایسے لوگ جو جان بوجھ کر عہد توڑ دیتے ہیںاپنے مُلک سے غداری کرتے ہیںاور اپنے فرائض کو ایمانداری سے نبھانے کے لیئے اُٹھائے ہوئے حلف کو ُبھلا دیتے ہیں ایسے بے ضمیر لوگ مُلک او رقوم کے مجرم تو ہوتے ہی ہیں لیکن ساتھ ہی خداکے بھی مجرم بن جاتے ہیں۔
You must be logged in to post a comment.