خدا کے لیے
اگر ہم اپنے اردگرد کے ماحول پر نظر دُہرائیں توآج ہمیں پاکستان کے ہر محلے گلی اور ہر موڑ پر کھلے عام جرائم ہوتے نظرآئیں گئے کہیں کوئی دودھ میں پانی مِلا رہا ہے توکوئی ماپ تول میں بے ایمانی کر رہا ہے کوئی سکول جاتی لڑکیوں کو ہراساں کر رہا ہے تو کوئی شیطان صفت انسان حوا کی بیٹی کی عزت کو تار تار کر رہا ہوتا ہے کہیں کوئی بجلی چوری کررہا ہے تو کوئی ذخیرہ اندوزی میں لگاہوا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ رشوت لینے والا اور دینا والا دونوں جہنمی ہیں لیکن اسکے باوجود ہم خود رشوت دیتے ہیں لیکن جہنمی سمجھتے ہیں صر ف لینے والے کو ۔ ظُلم کرنا اگر گُناہ ہے تو ظُلم سہنا اُس سے بھی بڑا گُناہ ہے لیکن ہم ظالم کے آگئے تو جھک جاتے ہیں لیکن کمزور کے آگئے سینہ تان کے کھڑے ہوجاتے ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ یہ سب جرائم ہماری آنکھو کے سامنے ہورہے ہوتے ہیں لیکن ہم اَن د یکھی کر کے گزر جاتے ہیں اوران کے خلاف آواز تک اٹھانے کی ہمت نہیں کرتے اور اسطرح ہم بھی ان کے گناہوں میں برابر کے شریک ہوجاتے ہیں کیونکہ ظلم اور برائی کے خلاف آواز نہ اُٹھانا بھی گناہ ہے پرآخر کب تک ہم ایسی جھوٹ اور فریب کی زندگی جیتے رہیں گے ؟قائد اعظم محمدعلی جنا ہ نے فرمایا تھا کہ پاکستانی قوم ایک غیرت مند اور زندہ قوم ہے لیکن اگرآج ہم اپنے گریبانوں میں جھانک کر دیکھتے ہیں تو ہمیں سِوائے شرمندگی کے کچھ نظر نہیں آئیگا ،کیونکہ جو قومیں زندہ ہوتی ہیں اُن ممالک میں یہ سب کچھ نہیں ہوتا آج جو پاکستان میں ہورہا ہے کیونکہ ایک عام آدمی سے لے کر ہمارے ملک کا صدر تک پاکستان کو لوٹنے میں لگا ہوا ہے اور اگر ہم سب پاکستانیوں نے متحد ہوکر اس سلسلے کو نہ روکا تو خدا نخواستہ ایک دن پاکستان کا وجود ہی ختم نہ ہو جائے ۔
تمام مُحبِ وطن پاکستانیوں سے یہ التجاء ہے کہ خُد ا کے لیے بیدار ہو جاؤ غفلت کی نیند سے اور نکل آؤ سڑکوں پر ہاتھوں میں اُٹھائے سبز ہلالی پرچم 1947کی طرح پھر سے آزاد کروانے پاکستان کو لٹیروں ، غاصبوں، راشیوں ، مُنافقوں ، بھتہ خوروں ، کرپٹ سیاستدانوں ، فریبی مُلاؤں اور نا اہل حکمرانوں سے اور پیارے پاکستان کو بنا دو پھر سے قائد اعظم کا وہ پاکستان جسے دیکھ کر بولے پوری دنیا پاکستان زندہ آباد۔
You must be logged in to post a comment.