
ہما رے کا نو ں کا ذا ئقہ پکا ہو ا ہے، اس میں جوش کا تڑکا، خو ن گر ما نے والے کلمات، تا ریخ کو روک کر، جھو ٹ اور خو ش فہمی کو ٹھو ک کر، ایسے الفا ظ کا نوں تک پہنچتے ہیں تو پھر ہم حقیقت سے منہ مو ڑ لیتے ہیں، لیکن، لیکن ذائقہ بد لنے والوں کے لیے ایک لا ئن،،
کہا ں سے سیکھا ہے تم نے یہ انداز بیان
چھ ستمبر کو بار سلو نا اسپین قو نصلیٹ آ فس میں ایک تقر یب کا انعقا د کیا گیا یو م دفا ع اور کشمیریوں کے سا تھ اظہا ر یکجہتی کے لیے، تقر یب کا آ غا ز تلا وت کلا م کے بعد خا کسا ر اس سو چ میں تھا کہ ابھی کسی ایسے شخص کو اسٹیج پر مد عو کیا جا ئے گا جو الفاظ کے گٹھ جو ڑ سے بھا رت کی ایسی تیسی کر دے گا اور پو رے میں جو ش ہی جو ش ٹھا ٹھیں ما رے گا، پھر اسی جوشیلی تقر یر کے اختتا م پر ایک اور بند ہ سا منے آ ئے گا، اور بہت ہی انتخاب کے بعد تا ریخی ما حو ل بنا نے کے لیے شعر سنا یا جا تے گا اور پھر واہ واہ اور نعر ے،،،،مگر خا کسا ر کی سو چ پر پا نی پھر گیا جب قونصل جنر ل بار سلونا عمران علی چو ہد ری صا حب اسٹیج پر آ ئے، کیو نکہ، عمران علی چو ہد ری صا حب کو پہلے بھی سن رکھا تھا، تو اندازہ تھا کہ جو جو ش، تیز آ واز، گلے کا پھا ڑ نا، یہ سب ان میں نہیں، اور آ ج پھر لا ز می تا ریخ سنے کو ملے گی اور وہ ورق پڑ ھ کے سنا ئے جا ئیں گے جو آ ج تک پہلے نہیں سنے ہو ں گے،ایسا ہی ہو ا، وزیر اعظم پا کستان کا آج کے دن کے حو الے سے پیغا م پڑھ کر سنا یا گیا، پھر سا تھ ہی کہا گیا کہ ہم میں خر ابی یہ کہ جھو ٹ بو ل بو ل کر اپنا ستا نا س کر چکے ہیں اور آ نے والی نسل کو کیا دیں گے،کیو نکہ تا ریخ ہم نے پڑ ھی نہیں،جو کہیں سے سنی بس اسی پر با ت کر تے ہیں اور افسو س ہو تا ہے جب آ ج کل سو شل میڈ یا پر بھا رت پا کستان کی جنگ دیکھتے ہیں تو پا کستانی اس با ت کا جو اب ٹھیک سے نہیں دے پا تے کہ کشمیر آزاد ہو نے ہی والا تھا کہ پا کستا ن سے مجا ئد ین کا گر وپ اوپر گیا تو زیا د ما حو ل خر اب ہو ا، عمران صا حب نے کہاآ ج میں اس بات کا دفا ع کر تا ہو ں اور حقا ئق کیا تھے انڈیا کی میڈ یا کی زبا نی آ پ کے سا منے،، ارے صا حب کو ئی اسیٹج پر آ ئے اور وقت ویڈ یو ز دیکھا نے میں صر ف کر دے آ ج کل کہاں ایسا ہو تا ہے، مگر اس تقر یب میں پھر ہو ا، ایک کلپ چلا، جس میں بھا رت کے صحا فی کی رپو رٹ تھی کہ جس کا الزام مجا ید ین پر لگا یا جا رہا ہے اس کی وجہ کیا تھی، الگ بھگ تین لاکھ مسلما نوں کوشہد کیا گیا، خو ن کی نہر یں جب نیچے آ ئیں تو یہاں کے مسلما نوں سے یہ ظلم بر داشت نہ ہو ا تب وہ اوپر کی طر ف گے اور اپنی مد د کے تحت وہاں کے مسلما نوں کا سا تھ دیا اور کا فی تعداد میں شہید ہو ئے، اس ویڈ یو کودیکھنے کے بعد اندازہ ہو ا کہ عمران علی چو ہدری صا حب نے اس پر وگرام میں تقر یر کے لیے پہلے سے تیا ری کر رکھی تھی، بھا رت کے منہ پر بھا رت کی رپورٹ ما ری، اس طر ح کی تیا ری کے بعد اگر دنیا کے سا منے بھا رت کی اصلیت رکھی جا ئے تو ہم کو جلد ی کا میا بی مل سکتی ہے، اس کے بعد کہا گیا آ پ کو ایک تصو یر دیکھا تے ہیں، بلکے تصو یر سے پہلے نقشہ دیکھا یا گیا جس میں ڈھاکہ کی سمت دیکھا ئی گئی، اور سا تھ بتا یا گیا کہ جمال پو ر کے علا قے کے بعد بھا رت کی فو ج نے ڈھا کہ کی طر ف جا نا تھا، دس دسمبر ۱۷ میں بھا رت کے فو ج آفسر جس کا نا م مہا رجہ سنگھ تھا اس نے ایک خط لکھا، خط ہما رے فو جی کما نڈ کر نے والے کر نل احمد سلطان کو لکھ گیا، اس خط میں لکھا گیا کہ تم نے صبح دیکھ لیا کیسے بھا رت کی فو ج نے تبا ہی مچا ہی ہے، تم کی با قی تمام یو نٹ اور فو ج تمہا را سا تھ چھو ڑ چکی ہے، کل صبح بھا رت کے چا لیس جہا ز تم پر حملہ کر یں گے اور تم کو نیست ونا بو د کر دیں گے لہذا تم ابھی سے سر نڈکر دو، اور پیغا م بھیجنے والے کی خد مت کر نا اور حفا ظت میں رکھنا، پھر اس خط کو جو جو اب دیا گیا، تا ر یخی الفا ظ تھے، مگر افسوس کے ہمیں تا ریخ میں ان الفا ظ کا ذکر کہیں نہیں ملتا، خط کا جو اب کر نل سلطان احمد نے یہ دیا کہ تم اپنی کما نڈ سے کہو کہ چا لیس جہاز کم ہوں گے تعداد زیا دہ کر دیں اور ابھی جنگ تو شر وع ہی نہیں ہو ئی، اور تم با ت چیت کر نا بند کر و اور جنگ کی تیا ری کر و، اب تم کے ہا تھ میں قلم نہیں گن ہو نی چا ہیے اور تم نے اسلام کی تا ریخ نہیں پڑ ھی، تمہا را پیغام بھیجنے والا تم تک وا پس پہنچے تو اس سے چا ئے بسکٹ کا ذا ئقہ پو چھ لینا، اگلے دن بمبا ری ہو ئی اور اس یو نٹ کے تقر یبا ڈھا ئی سو سے زیا دہ ہما رے فو جی شہید ہو گے تھے، تا ریخ یہ ہے، ہم نے اپنی نو جو ان نسل کو ایسی تا ریخ اور اپنے ہیروز کے با رے میں ٹھیک سے بتا یا ہی نہیں،اور جو قو میں تا ریخ بھو ل جا تی ہیں وہ کبھی کا میا ب نہیں ہو سکتی ہیں، عمران علی چو ہد ری صا حب کی تقر یر سنتے رہے اور ساتھ خا کسا ر اس سو چ میں تھا کہ شکر یہ عمران صا حب آ ج پھر تا ریخی وا قعہ سنے کو ملا،
ایسے پر وگرام منعقد ہو تے رہتے ہیں، بھا ر ت کے خلا ف سب میں جو ش ہو تا ہے، مگر جب تا ریخ کو سا منے نہیں لا یا جا ئے گا اور ہر بار رٹے رٹا ئے جملے بو لے جا ئیں گے تو ہما ری نسل دشمن کا مقا بلہ اس طر ح سے نہیں کر سکے گی جس طر ح کا ہم صر ف جو ش دیکھا تے ہیں، عمران صاحب کی تقر یر میں ایک جملہ جو بو لا گیا وہ کمال کا تھا، کہا گیا کہ اہم لمحے جب گزر جا ئیں ہا تھ سے نکل جا ئیں پھر صد یا ں گز ر جا تی ہیں ان لمحوں کی قیمت پو ری کر نے میں، با تیں سا ری غو ر طلب،، ہما رے کا نو ں کا ذا ئقہ پکا ہو ا ہے، اس میں جوش کا تڑکا، خو ن گر ما نے والے کلمات، تا ریخ کو روک کر، جھو ٹ اور خو ش فہمی کو ٹھو ک کر، ایسے الفا ظ کا نوں تک پہنچتے ہیں تو پھر ہم حقیقت سے منہ مو ڑ لیتے ہیں، لیکن، لیکن ذائقہ بد لنے والوں کے لیے ایک لا ئن،،
کہا ں سے سیکھا ہے تم نے یہ انداز بیان
You must be logged in to post a comment.