کتب بینی

کتاب کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے قسم کھائی قلم کی کتاب کی اور جو کچھ اس کے اندر ہے اس کی اللہ نے اپنے رسولوں کو کتاب دے کر بھیجا لوح محفوظ سے اعمال نامہ تک آپکو تحریر یا کتاب ہی نظر آئے گی ۔ لیکن ہم نے اس عظیم مشغلہ سے کنارہ کشی کر لی باقی کتابیں تو دور گھروں میں قرآن مجید فقط برکت کے لیے غلافوں میں لپیٹ کے رکھ دیا جاتا ہے پڑھا نہیں جاتا ہے۔
دنیا میں ترقی یافتہ ملکوں پر غور کیا جائے تو تمام ملکوں میں ایک مشغلہ مشترک نظر آتا ہے اور وہ ہے کتب بینی اگر آپ امریکہ میں کتب بینی سے متعلقہ اعداد و شمار دیکھیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ امریکہ میں نواسی فیصد 79%لوگ سال میں ایک کتاب ضرور پڑھتے ہیں PEW اور GALLOP سروے کے مطابق امریکہ میں ایک مرد ایک سال میں اوسطاً 10کتابیں پڑھتا ہے جبکہ ایک عورت اوسطاً 14کتابیں پڑھتی ہے یہاں تک کہ سکول میں داخلہ لینے سے پہلے ایک چھوٹے بچے کو پاس اوسطاً 1500الفاظ کا ذخیرہ ہوتا ہے جو اس نے تصویری کتابوں یا اسی طرح کے دوسرے مواد سے لیا ہوتا ہے اس سے بھی حیران کن بات یہ ہے کہ زیادہ تر امریکی گھروں میں ایک چیز آپ کو واضح نظر آئے گی اور وہ ہے لائبریری ۔ قطع نظر اس کے کہ مکین امیر ہے یا غریب اس کے برعکس اگر وطن عزیز پر نظر ڈالی جائے تو یہاں لائبریری نام کی جنس ویسے ہی ناپید نظر آئے گی اور جہاں پر لائبریری ہے وہاں پر آثار ایسے ہیں کہ جیسے دو سال پہلے کوئی قاری آیا تھا۔
پاکستان کا شمار پہلے ان دس ممالک میں ہوتا ہے جس میں پبلیکیشن کا شعبہ زوال پذیر ہے جبکہ دنیا میں سب سے زیادہ کتابیں امریکہ میں چھپتی ہیں ۔لیکن پچھلے سال چائنہ میں سے زیادہ کتابیں چھپی۔ایک محتاط اندازے کے مطابق امریکہ میں پچھلے سال تقریباً304913کتابیں چھپی۔، چائنہ میں 440000، لند ن میں 184000، روس میں 120512، جاپان 82589، جرمنی 82048، اٹلی 61986، سپین 44000، ساؤتھ کوریا 47589، فرانس 41902، ایران 28322، آسٹریلیا28284سعودی عرب میں 1996سے اب تک 3900کتابیں چھپی پچھلے سال خیر تعداد بڑھی اور 39نئی کتابیں چھپی ، اور پاکستان میں پچھلے 4سال میں صرف 3811کتابیں چھپی جن میں سے 2943اردو اور 868کتابیں انگلش اور دوسری زبانوں میں ہیں دیت نام ،نائجیریا جیسے ملکوں میں ہزاروں کی تعداد میں کتابیں چھپتی ہیں لیکن پاکستان میں یہ شعبہ زوال پذیر ہے کیونکہ کتب بینی کے لیے پاکستانی قوم کو 15منٹ میسر نہیں آتے ۔اگر ہمسایہ ملک کو دیکھیں تو پچھلے سال نوے ہزار کتابیں چھپیں جس میں 26%علاقائی زبانوں میں اور24%انگلش میں اس کے علاوہ ہیں ۔
پاکستان میں ایک نجی فاؤنڈیشن کے سروے کے مطابق صرف 29فیصد لوگ ہیں جنہوں نے اپنی نصابی کتابوں کے علاوہ ایک کتاب پڑھی ہوئی تھی اور 16فیصد لوگوں نے کہا کہ انہوں نے ہر سال ایک سے زیادہ کتابیں پڑھی ہیں ۔ جب لوگوں سے کتابیں نہ پڑھنے کی وجہ پوچھی گئی تو بڑی تعدا د کا جواب تھا کہ وقت نہیں ملتا دنیا کے 100 امیر ترین لوگوں کی مصروفیات کا مطالعہ کریں تو یہ بات واضع ہو جائے گی کہ وہ کثرت سے مطالعہ کرتے ہیں ۔پوری دنیا میں کاروبار چلانے والا دنیا کا دوسرا امیر ترین شخص وارن بوفے کہتا ہے کہ میں اپنا 80فیصدوقت مطالعہ میں گزارتا ہوں ۔ بل گیٹ کو دیکھیں باقی دنیا میں نظر دوڑائیں کیا وہ سارے لوگ فارغ ہیں کہ وہ مطالعہ کرتے ہیں ۔ خلیفہ ہارون رشید نے اپنے دور میں ہر محلہ میں مساجد میں لائبریریاں بنائیں ۔ کامیاب مغل بادشاہوں کو دیکھیں تو سارے مطالعے کے دلدادہ نظر آتے ہیں ۔ جہانگیرتک سارے مغل بادشاہوں کے محلوں میں لائبریریاں تھی الیگزینڈر کی تاریخ پڑھیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس کے جنگی قافلہ کے ساتھ اور چھوٹا قافلہ بھی ہوتا تھا جو کتابیں لے کر چلتا تھا ۔ مطلب حالت جنگ میں بھی کتب بینی ترک نہیں کی لیکن ہمارے پاس کتاب پڑھنے کا وقت نہیں ہم ہزار روپے کا پیزا کھا لیتے ہیں ۔ ہزاروں روپے خرچ کر کے جوتے لے لیتے ہیں لیکن دو سور وپے کتاب کے لیے خرچ نہیں کرتے ۔
کتب بینی کامیابی کی ضمانت ہے ۔کسی بھی جگہ اگر آپ نے جرائم کی شرح کم کرنی ہوتو وہاں کتب بینی کو رواج دیں ۔ کسی مفکر نے کہا تھا کہ آپ کتابیں پڑھیں آپ کی زندگی بدل جائے گی ۔ وہی بات میں دہراتا ہوں کہ آپ کتابیں پڑھیں پانچ سال بعد آپ کے حالات پہلے سے ہزار گنا بہتر ہونگے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا پڑھیں ، آپ اپنے پسندیدہ شعبے میں کتابیں پڑھیں اگر آپ پندرہ منٹ روزانہ پڑھتے ہیں تو بھی مہینہ میں ایک کتاب مکمل ہوجائے گی سال میں بارہ کتابیں آپ آسانی سے پڑھ سکتے ہیں ۔ اب دیکھیں کہ چار پانچ سال بعد ایک مخصوص شعبہ میں جب آپ چالیس پچاس سے زیادہ کتابیں پڑھ چکے ہونگے تو آپ کے پاس ایک کام کو کرنے کے لیے کئی طریقے اور بیشمار معلومات ہونگی۔ ان معلومات سے ملنے والا اعتماد نئی منزلوں کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔
You must be logged in to post a comment.