لاہور(نامہ نگار) پوری دنیا میں آج تھیلیسیمیا سے آگہي کا دن منایا جارہا ہے۔ خون کے عطيات پر زندہ رہنے والے اس مرض سے متاثرہ بچوں کو پاکستان میں بہت سی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ کمسن ماہ نور عاطف کی شرارتیں اور مسکراہٹ خون کے عطيات کی مرہون منت ہیں۔ تھیلیسیمیا کا شکار اس بچی کو خون نہ ملےتو اس کے چہرے کی تمام رونقیں ماند پڑ جاتی ہيں اور اس کی زندگی سے متعلق ہزاروں خدشات اس کے والدين کو گھير ليتے ہيں۔ ايک اندازے کے مطابق پاکستان میں اس وقت تقريبا سوالاکھ افراد تھیلیسمیا سے متاثر ہیں۔ جب کہ اس تعداد ميں ہرسال چار ہزارکا اضافہ ہورہا ہے۔ اتنی بڑی تعداد کے لئے خون کی فراہمی ايک مسئلہ ہے۔ خون کےعطیات کی فراہمی ان معصوم زندگیوں کی مشکلات کم کر سکتی ہيں۔ تھيليسيميا موروثی مرض ہے۔ احتياتی تدابير اس کی روک تھام ميں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق شادی سے پہلے جوڑوں کے خون کی اسکریننگ تھیلیسیما کے بڑھتے ہوئے مرض کو روکنے میں بھر پور معاون ثابت ہوسکتی ہے۔
You must be logged in to post a comment.