ملائیشین طیارہ گمشدگی، ایک اور کہانی منظر عام پرآگئی۔۔۔۔
کوالا لمپور (مانیٹرنگ سیل) ملائیشین ایئرلائن کے طیارے کی گمشدگی کو 20 روز گزرنے کے باوجود تاحال اس کا سراغ لگایا جاسکا ہے نہ ہی اس کی گمشدگی کی کوئی واضح وجوہات معلوم ہوسکی ہیں، اب تازہ اطلاعات کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ بحر ہند کے جس حصے میں طیارے کی اب تک تلاش کی جارہی تھی ممکن ہے کہ وہ اس جگہ سے قریباً 1100 کلومیٹر شمال میں گر کر تباہ ہوا۔ جس علاقے کی اب نشاندہی کی گئی ہے وہ آسٹریلوی شہر پرتھ سے قریباً 1850کلومیٹر مغرب میں ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یہ نیا انکشاف ساؤتھ چائنہ سمندر (جہاں پر طیارے سے رابطہ منقطع ہوا) اور ملائیشیا کے مغرب میں واقع سٹریٹ آف ملاکہ (جہاں طیارہ راڈار سے غائب ہوگیا) کے درمیان پرواز کے موجود ڈیٹا کے مطالعے کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ طیارے کی پرواز کا جو ابتدائی اندازہ لگایا گیا تھا، اس کی رفتار دراصل اس سے کہیں تیز تھی لہٰذا اس کی جانب سے کل طے کئے جانیوالا فاصلہ ممکنہ طور پر قدرے کم تھا کیونکہ تیز رفتار ی کے باعث طیارے میں تیل جلد ختم ہوگیا ہوگا۔ اب سیٹلائٹس کے ذریعے اس ”نئے“ علاقے کی تصاویر بنانے کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ اس بارے میں آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ اب تک کی جانیوالی کارروائیوں کو وقت کا ضیاع قرار نہیں دیا جاسکتا۔ جیسے جیسے تفتیش آگے بڑھتی رہے گی نئے حقائق سامنے آتے رہیں گے۔ اس سے قبل فرانسیسی سیٹلائٹ کی جانب سے گزشتہ روز طیارے کے ممکنہ 122 ٹکڑوں کی نشاندہی کی گئی تھی لیکن ان تک تاحال رسائی ممکن نہیں ہوسکی۔ اس سے قبل بحر ہند میں چند مچھیروں نے بھی ساحل کے قریب نچلی پرواز کرنے والا ایک طیارہ دیکھنے کا دعویٰ کیا تھا۔ تازہ انکشافات کے بعد عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ سائنسدانوں سے اچھے تو مچھیرے نکلے۔یاد رہے کہ تحقیق کار اب جس ممکنہ جگہ پر طیارے کے ہونے کا خیال ظاہر کر رہے ہیں ،اس جگہ کی نشاندہی ان مچھیروں نے دس دن قبل کر دی تھی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ممکن ہے دورانِ سفر کوئی انہونی ہوگئی ہو اور پائلٹس کو نچلی پرواز کرنا پڑی ہو تاکہ طیارے میں ہوا کا دباؤ بہتر بنایا جاسکے۔ نچلی پرواز کا مطلب ہے کہ رفتار تیز کرنا پڑی ہوگی تاکہ طیارے کو ہوا میں رکھا جاسکے۔ دوسری جانب دورانِ تفتیش پائلٹ ظہاری شاہ کے کردار پر بھی سوالیہ نشانات اٹھائے جاتے رہے ہیں۔ یادرہے کہ ملائیشی وزیراعظم نجیب رزاق طیارے کی تباہی کا اعلان کرچکے ہیں تاہم مسافروں کے رشتہ دار تاحال سراپا احتجاج ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ اس بارے میں ٹھوس شواہد پیش کئے جائیں۔