
جی ہاں نئے گورنر پنجاب کے لئے قرعہ فا ل نکلا جناب رفیق رجوانہ کا نام نہ صرف فائنل کر دیا گیا بلکہ انھیں نیا گورنر بھی بنا دیا گیا،،
جی ہاں سینیٹر رفیق رجوانہ جن کا تعلق ملتان سے ہے نے سینیٹ میں الوداعی خطاب کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنوبی پنجاب والوں کی محرومیاں بھی دور کریں گے ، اور قیادت کے معیار اور اعتماد پر بھی پورا اتریں گے ،،،،،،،،،،،،،،،
اور جناب رفیق رجوانہ کے نئے گورنر بننے کیخبر منظر عام پر آنے کے بعد ملتان بھر کیا ملک بھر میں ہی ن لیگی کارکنوں کا جشن شروع ہو گیا ،،،،،،،،،،،،،،
جی ہاں گورنر پنجاب کی خالی نشست پر سپیکر پنجاب اسمبلی جناب رانا محمد اقبال بطور قائم مقام گورنر پنجاب فرائض انجام دے رہے تھے ،،،،،،،،،، تاہم یہ بھی یاد رہے کہ گورنر پنجاب کا عہدہ جناب گورنر سرور نے استعفیٰ دے کر خالی چھوڑ دیا تھا ،،،،،،،،،،،،،
جی ہاں گورنر سرور نے ن لیگ قیادت سے اختلافات کے باعث اپنے عہدے سے نہ صرف استعفیٰ دیا بلکہ باقاعدہ طور سے ن لیگ مخالف جماعت میں شمولیت بھی اختیار کر لی تھی ،،،،
بہر حال اب جبکہ پنجاب کے گورنر کا اعلان کیا جا چکا ہے ،،،
نئے گورنر پنجاب نے وزیر اعظم پاکستان جناب میاں محمد نواز شریف سے بھی خصوصی ملاقات بھی کی ،
تاہم نئے گورنر پنجاب کو چئیر مین سینیٹ اور اعتزاز احسن نے بھی مبارکباد دی ،، تاہم کہا جا رہا ہے کہ نئے گورنر مشرف دور میں پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے ، تاہم نئے گورنر رفیق رجوانہ ماہر قانون دان بھی ہیں،،،،،،،،،،،
تاہم اب کہا جا رہا ہ ے کہ نئے گورنر پنجاب کی تعیناتی سے پنجاب کے معاملات میں بہتری آئے گی ،،،،،،،،،،،اور رکے ہوئے معاملات بھی باآسانی آگے بڑھ سکیں گے ،،،،،،،،،،بہر حال اب یہ بات بھی وقت ہی بتائے گا کہ آئندہ پنجاب کے معاملات بتدریج بہتر ہو نگے یا پھر ،،،،،،،،،،، بہر حال امید ہے کہ جو بھی ہو گا اچھا ہی ہو گا ،،،،،،،،،،،،،،
تاہم ایک اور گرما گرم خبر جو آجکل ہر خاص و عام کی زبان پر ہے اور ہر محفل میں بھی موضوع گفتگو جوڈیشنل کمیشن کا وہ فیصلہ ہے جو جو ،،،،،،،،،،،، جناب سعد رفیق کے خلاف آیا ہے زیر بحث ہے ،، جی ہاں این اے ایک سو بائیس
میں جوڈیشنل کمیشن نے دوبارہ انتخابات کروانے کے احکامات صاد ر فرما دئیے ہیں ،،،،،،،،،،،،
جس سے ن لیگ کے کارکنوں میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے ،،،،،،،،،،، تاہم خبر تھی کہ جناب سعد رفیق نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا جس میں انکا کہنا تھا کہ سات پولنگ اسٹیشنزمیں بے ظابطگیوں پر پورے حلقے میں انتخابات کا حکم نہیں دیا جا سکتا ، تاہم جناب خواجہ سعد رفیق نے پریس کانفرنس بھی کی اور اپنی آواز عوام تک پہنچائی ،،،،،،،،،
جبکہ پی ٹی آئی کے رہنما عارف علوی نے بھی اس بات کا اقرار کیا ہے کہ این اے ایک سو پچیس میں منظم دھاندلی ثابت نہیں کر سکے ،،،،،،،،،،،،،،،،،
بہر حال ساری باتوں سے قطع نظر اگر دیکھا جائے تو کنٹو نمنٹ بورڈ کے انتخابی نتائج بھی اس بات کا منہ بولتا ثنوت ہیں کہ عوام نے ن لیگی نمائندوں کو ہی بے دریخ و بلا جھجک ووٹ ڈالے جی ہاں ،،،
پندرہ سیٹوں کی واضح اکثریت سے لاہوریوں نے نواز شریف پر ایک دفعہ پھر اعتماد کا اظہار کر دیا ،،،،،،،،،،،،
تاہم بہت سے لیگی کارکن تو کہہ رہے ہیں کہ جناب خواجہ سعد رفیق دوبارہ الیکشن لڑیں تو بھی کامیابی ہی انکے قدم چومے گی ،،،،،،،،،،، جی ہاں دوستوں اگر بات کریں دھاندلی کی تو تو ملتان میں ہونے والے ضمنی انتخابات پر نظر ڈالیں جہاں انتخابی وقت ختم ہونے سے پہلے ہی جناب ہاشمی کی ہار کا اعلان شروع ہو گیا جی ہاں جناب ہاشمی کے حلقہ انتخابات میں پو لنگ کا وقت پانج بجے ختم ہونا تھا لیکن ساڑھے چار بجے ہی پہلے پولنگ اسٹیشن کا نتیجہ آگیا ،، اور تو اور اگر کراچی کے ضمنی انتخابات کو دیکھا جائے تو وہاں وہاں پی ٹی آئی کا پریزائڈنگ افسر جعلی ووٹ بھگتاتا پکڑا گیا ، جسے موقع پر رینجرز نے تین ماہ کی سزا سنائی تھی ،،،،،،،،،،،،،،،،
بہر حال دھاندلی کی بات کریں تو تو یہ تو ہمارے سیاستدانوں کا وطیرہ ہے کہ ہار جاؤ تو دھاندلی کے نعرے لگا دو،،
بہر حال ہمارے بہت سے دوست بھی کہتے ہیں کہ جناب خواجہ سعد رفیق کو دوبارہ انتخاب لڑنا چاہئے تاکہ پانی کا پانی اور دودھ کا دودھ سامنے آسکے ،،،،،،،،،،،، مگر چونکہ جناب خواجہ سعد رفیق سپریم کورٹ میں گئے ہیں اس لئے دیکھنا پڑے گا کہ کہ معزز عدالت کا کیا فیصلہ آتا ہے ،،،،،،،،،،،،،، اور فیصلے کے لئے یقیناً وقت کا انتظار کرنا پڑے گا تو آئیے آپ کے ساتھ ملکر ہم بھی انتظار کرتے ہیں کہ معزز عدالت جناب کواجہ سعد رفیق کی درخواست پر کیا فیصلہ سنائے گی ، بہر حال تب تک کے لئے ہمیں بھی اجازت دیں تو ملتے ہیں جلد دوستوں آپ سے ایک چھوٹی سی ننھی منی سی بریک کے بعد تو چلتے چلتے اللہ نگھبان رب راکھا،،،،،،،،
You must be logged in to post a comment.