
اسلام آباد(پاک نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت مسترد کردی ہے،نوازشریف نے طبی بنیاد پر سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کی درخواست کی تھی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کی درخواست ضمانت مستردکردی۔اسلام آبادہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے، طبی بنیادوں پرضمانت نہیں دی جاسکتی، طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست ناقابل سماعت ہے۔عدالتی فیصلے کے وقت قبل مسلم لیگ نون کے رہنما مریم اورنگزیب، طلال چوہدری، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، خواجہ آصف، شاہد خاقان عباسی، پرویز رشید اور کارکنان کی بڑی تعداد عدالت میں موجود تھی۔نواز شریف کی درخواست ضمانت پر فیصلہ دن سوا 12 بجے سنایا جانا تھا تاہم کچھ تاخیر کے بعد فیصلہ ساڑھے 12 بجے سنایا گیا۔ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے 20 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے گرد سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جب کہ پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کیا گیا تھا،قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف جناح اسپتال میں اپنے بھائی نواز شریف کے ساتھ اُن کی ضمانت کا فیصلہ سنا۔یاد رہے کہ نواز شریف نے چھ فروری کو سزا معطلی کی پہلی درخواست واپس لی تھی، جیل میں نواز شریف کی طبیعت خراب ہونے پر ان کے وکلا نے 26 جنوری کو طبی بنیادوں پر ضمانت کی نئی درخواست دائر کی۔ جسے 12 فروری کو ہونے والی سماعت میں منظور کیا گیا تھا