
اسلام آباد (بیوروچیف) حکومت قومی اسمبلی سے پاکستان انکوائری کمیشن بل 2016ء کثرت رائے سے منظور کرانے میں کامیاب ہو گئی۔ کورم کو بنیاد بنا کر اجلاس ملتوی کرانے میں ناکامی پر اپوزیشن نے واک آؤٹ کر دیا۔ پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ جمہوریت کی مضبوطی چاہتے ہیں۔ حکومت چاہتی ہے چت بھی اسکی ہو اور پٹ بھی۔ تفصیلات کے مطابق ادھرحکومت کورم پورا کرنے میں کامیاب ہوئی اُدھرقومی اسمبلی میں انکوائری کمیشن بل منظور ہو گیا۔ سپیکر ایاز صادق کی صدارت میں اجلاس شروع ہوا تو وزیرِ قانون زاہد حامد نے انکوائری کمیشن بل پیش کر دیا۔ پیپلزپارٹی کی رکن شازیہ مری نے کورم کی نشاندہی کی جس پر سپیکر نے ایوان کے دروازے بند کرا کے شازیہ مری کو خود گنتی کی دعوت دی۔گنتی پر کورم پورا نکلا اور بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ بل کی منظوری پر پیپلزپارٹی نے احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کر دیا۔ میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ جمہوریت نہیں بادشاہت ہے۔ پارلیمنٹ کے وقار کو مجروح کیا جارہا ہے۔دوسری طرف زاہد حامد کا کہنا تھا کہ انکوائری کمیشن کے پاس ضابطہ فوجداری کے تحت کریمنل کورٹ کے تمام اختیارات ہوں گے۔ کمیشن کسی بھی شخص یا کسی بھی عہدے کے حامل شخص کو معلومات اور دستاویزات کے لیے طلب کر سکے گا۔ اس سے پہلے ایوان نے فیدل کاسترو کو خراج عقیدت کی قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کر لی۔