
چونیاں(نامہ نگار)ہمارے زوال کی ایک بڑی وجہ اپنے اسلاف کو چھوڑ کر غیروں کی تقلید ہے۔حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا عہدخلافت عدل و انصاف ، بنیادی انسانی حقوق ،اسلامی فتوحات ، عظیم دینی و مذہبی خدمات کی بہترین مثال ہے۔آپ کادوراسلامی تاریخ کا مثالی دور ہے۔ ہمارے حکمرانوں کو اس عہدسے اپنے کردارکا جائزہ لینا چاہئے۔ باقاعدہ احتساب کا نظام قائم کیا۔ زراعت کی ترقی کیلئے نہری نظام بنایا۔ سن ہجری کی بنیاد رکھی۔مساجد کے آئمہ کرام، فوجیوں اور انکے اہل خانہ و اساتذہ کی تنخواہیں مقرر فرمائیں۔ مردم شماری، زمین کی پیمائش کا نظام، جیل خانے ، صوبوں کا قیام ،نماز تراویح کا باقاعدہ آغاز بھی آپ کے دور خلافت کی یادگاریں ہیں۔ملک میں امن و امان لانے کیلئے حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور کا نظام عدل نافذ کرنا ہوگا۔ ہمارے تمام مسائل کا حل نبی پاک ﷺ اور خلفائے راشدین کی پیروی کرنے میں ہے۔اسلاف کے کارناموں کو نظر انداز کر کے ہم ذلیل و رسوا ہو رہے ہیں۔ حضرت عمر فاروق کی زندگی ہمارے لئے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے۔آج ہم نے اپنے ہیرو غیر ملکی اداکاروں اورکھلاڑیوں کو بنا رکھا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ماہر تعلیم محمد افضل شاہین،سینئر سائنس ٹیچر محمد رمضان شاہین ،شہروز،عثمان منشاء،حمزہ ، غلام نبی نے گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول چونیاں میں بسلسلہ شہادت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ تقریب میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے امور خلافت چلانے کیلئے مہاجرین و انصار کی مجلس شوریٰ قائم کی ۔ آپ کو جو زندگی ملی وہ بڑی عظمتوں والی تھی اور جو موت ملی وہ بھی بڑی عظمت یعنی شہادت کی موت نصیب ہوئی اور آپ کو حضور ﷺ کے قدموں میں دفن ہونے کی سعادت ملی۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں روزانہ صبح و شام ستر ہزار فرشتے اتر کر درود و سلام پیش کرتے ہیں۔آپ کی مدت خلافت تقریبا ساڑھے تیرہ سال بنتی ہے اور آپ کی حکومت 22 لاکھ مربع میل پر تھی۔ آپ نے اپنے دور حکومت میں عدل و انصاف کا ایک ایسا معیار قائم کیا کہ ایک غیر مسلم سکالر بھی یہ کہنے پر مجبور ہو گیاکہ اگر عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کچھ سال اور زندہ رہ جاتے تو آج یورپ میں بھی اسلام کا پر چم لہرا رہا ہوتا۔