
بھائی پھیرو(نامہ نگار)تھانہ صدر کے ایس ایچ او لطیف گجر کا اپنے ساتھ ساتھیوں کے ہمراہ وکیل کے گھر پر دھاوا،غنڈہ گردی۔ضمانت قبل از گرفتاری کروانے پر وکیلوں،عدالتوں اور اہل خانہ کو دھمکیاں۔وکیل اور اس کے گھر والوں کوپولیس مقابلہ بنا کر جان سے مارنے دھمکیاں،چادر اور چار دیواری کا تقدس مجروح کرکے گھر کے سامان کی توڑ پھوڑ۔ایس ایچ او لطیف گجر سمیت ساٹھ پولیس ملازمین کے خلاف مقدمہ درج مگر ملزم آزاد۔پولیس گردی کے خلاف پتوکی بارکے وکلا سراپا احتجاج۔ملزمان کو نوکری سے بر خواست کرکے اور گرفتار کرنے مطالبہ۔وکلا کی احتجاج کی دھمکی۔تفصیلات کے مطابق ایک وکیل مختار احمد چوہدری کی درخواست پر گزشتہ روز عدالت عالیہ کے حکم پر تھانہ صدر بھائی پھیرو کے ایس ایچ او لطیف گجر سمیت ساٹھ پولیس افسران اور ملازمین کے خلاف مقدمہ نمبر درج کر لیا گیا مگر تا حال کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیاکیونکہ پولیس والے اپنے پیٹی بند بھائیوں کو بچانے کیلیے سر توڑ کوشش کر رہے ہیں۔درج مقدمہ میں مختار احمد ایڈووکیٹ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگزشتہ روزایس ایچ او تھانہ صدر بھائی پھیرو لطیف گجر نے اپنے ساٹھ پولیس ملازمین کے ہمراہ اس کے گھر پر دھاوا بول دیا اور چادر اور چاردیواری کا تقدس مجروح کرتے ہوئے گھر کی دیواریں پھلانگ کر اس کے گھر میں داخر ہو گئے اسے جان سے مار دینے اور پولیس مقابلہ بنا کر ہلاک کرنے کی دھمکیاں دیں اور غیر قانونی طور پر گھر کی تلاشی لینے کے بہانے اس کا قیمتی سامان توڑ پھوڑ دیا۔ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مزکورہ ایس ایچ او نے کہا کہ تم نے ایک ملزم فیاض کی ضمانت قبل از گرفتاری کیوں کرائی ہم نے ہر صورت فیاض کو گرفتار کرنا ہے۔وکیل پولیس کو کہتا رہا کہ اس نے حسب ضابطہ قانون کے مطابق مقامی عدالت سے اس کی ضمانت کروائی ہے اور کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا مگر مزکورہ ایس ایچ او نے عدالتوں،ججوں اور وکیلوں کو بھی بر بھلا کہنا شروع کر دیا اور کہا کہ ہم نے ایسی عدالتیں اور ایسے جج اور ایسے وکیل بہت دیکھے ہیں اور ہم ان تمام سے نپٹنا اچھی طرح جانتے ہیں۔پولیس گردی،غنڈہ گردی،اور عدالتوں کی توہین کے اس واقع پر تھانہ سرائے مغل میں ایف آئی آر نمبر179/20 درج کر لی گئی مگر تاحال کوئی ملزم گرتار نہیں ہوا۔دوسری طرف پتوکی بار کے سینئیر وکلا سید تقی بخاری،عبدالرزاق چوہدری،احمد جمال چوہدری۔مرزا نوید بیگ سمیت سینکڑوں وکلا نے مطالبہ کیا ہے مزکورہ ملزمان کو نوکریوں سے بر خواست کرکے جیل کی سلاخوں میں بند کیا جائے ان وکلا نے دھمکی دی کہ اگر ان کے ساتھ انصاف نہ کیا گیا تو وہ شدید احتجاج کریں گے اور احتجاج کا دائرہ سارے پاکستان میں پھیلا دیا جائے۔