اسلام آباد (بیوروچیف) حکومت کی جانب سے کالعدم طالبان سے مذاکرات کیلئے بنائی گئی چار رکنی کمیٹی کا اجلاس بغیر کسی کارروائی اور پیش رفت کے ختم ہوگیا۔ اجلاس میں حکومتی کمیٹی نے رابطہ کار کمیٹی سے بعض امور پر وضاحتیں مانگ لیں، تاہم دوسری جانب مولانا سمیع الحق نے حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کیلئے وزیراعظم ہاؤس آنے سے انکار کردیا۔ وزیراعظم ہاؤس میں حکومتی کی چار رکنی کمیٹی کا پہلا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں حکومتی کمیٹی کے ممبران کے درمیان مختلف امور پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں فضل الرحمان خلیل کو کمیٹی میں شامل کرنے پر غور، جب کہ کالعدم طالبان کے رابطہ کاروں نے سرکاری جگہ پر ملنے سے انکار کر دیا۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا مشاورتی اجلاس کوآرڈینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا۔ کمیٹی نے کالعدم طالبان کی رابطہ کار کمیٹی سے بات چیت کیلئے اپنا ایجنڈا تیار کیا۔ کالعدم طالبان رابطہ کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے عرفان صدیقی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور وزیراعظم ہاؤس سمیت کسی سرکاری جگہ پر ملنے سے معذرت کرلی۔ مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی نیوٹرل مقام پر بات چیت کیلئے آئے۔ عرفان صدیقی نے مولانا سمیع الحق کی تجویز سے اتفاق کرلیا۔ حکومتی اور کالعدم طالبان رابطہ کمیٹیوں کی پہلی بیٹھک آج ہونے تھی، جس میں امن عمل آگے بڑھانے کیلئے تجاویز اور مطالبات کا تبادلہ کیا جانا تھا۔ تاہم حکومتی اور کالعدم طالبان رابطہ کار کمیٹیوں کی ملاقات آج نہیں ہوگی، جس کے بعد حکومتی ٹیم نے کالعدم طالبان رابطہ کار کمیٹی سے بعض اُمور پر وضاحتیں طلب کرلیں۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی کمیٹی میں مولانا فضل الرحمان خلیل کو شامل کئے جانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے،واضح رہے کہ فضل الرحمان خلیل لال مسجد آپریشن میں بھی مصالحت کی کوشش کرتے رہے، ان کی شمولیت امن عمل کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔