پاکستان سٹیل ملزکوکرپشن کھا رہی ہے،کیس نیب کوبھجوا دینگے ،چیف جسٹس
اسلام آباد﴿بیورو رپورٹ﴾ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سٹیل ملز کو پہنچنے والے نقصان پر پیش کی جانے والی فرانزک رپورٹ پر سیکرٹری صنعت و تجارت سے 2دن میں وضاحت طلب کرلی ہے اور سٹیل ملز کرپشن کیس کی سماعت 15مارچ تک ملتوی کردی گئی ہے ۔ منگل کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی زیر صدارت تین رکنی بنچ نے پاکستان سٹیل ملز کرپشن کیس کی سماعت کی دوران سماعت سٹیل ملز میں ہونے والی اربوں روپے کی کرپشن کی فرانزک آڈٹ رپورٹ سٹیل ملز کے وکیل فخر الدین جی ابراہیم نے پیش کی جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان سٹیل ملز میں ہونے والی اربوں روپے کی کرپشن کی فرانزک آڈٹ رپورٹ پاکستان سٹیل ملز کے وکیل فخر الدین ابراہیم نے پیش کی جس میں یہ بتایا گیا کہ 2008ئ اور 2009ئ کے دوران سٹیل ملز کو مختلف مدوں میں 26 ارب روپے کا نقصان ہوا جس میں 4.6 ارب روپے تجارتی نقصان ہوا بدعنوانی اور کرپٹ پریکٹس کی مد میں 9.99 ارب روپے اور بدانتظامی کی مد میں 11.84 ارب روپے کا بریک اپ سپریم کورٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔عدالت کو بتایا گیا کہ یہ رپورٹ اگست میں وزارت صنعت کو بھجوادی گئی تھی اور 6 ماہ سے یہ رپورٹ وزارت صنعت و پیداوار میں پڑی ہے ۔فخرالدین جی ابراہم نے عدالت کو بتایا کہ سابق چیئرمین ملز گرفتار ہوئے تو بیمار بن کر اسپتال چلے گئے، سابق گرفتار چیئرمین نے ایک دن بھی جیل میں نہیں گزارا، جن دیگر افراد کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی وہ بھی ضمانت پر رہا ہیں،اسٹیل ملز کا روزانہ نقصان 4 کروڑ روپے ہوگیاہے جبکہ ماہانہ 1.2 ارب کا نقصان ہورہا ہے، اسٹیل ملز میں تحقیقات کیلئے فرانزک ماہرین کو 3 کروڑ روپے دئے گئے. اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسٹیل ملزکو پہلے نجکاری سے بچایا، اب اسے کرپشن کھا رہی ہے سٹیل ملز کو دونوںہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے سپریم کورٹ یہ کیس نیب کو بھجوا دے گی، پوری ملز لوٹ لی گئی، کیس نیب کو بھیج دیتے ہیں. عدالت میں موجود سیکریٹری صنعت نے کہاکہ ایسا ہو تو وزارت کے ملوث افراد بھی بے نقاب ہوں گے، فخرالدین جی ابراہیم نے کہاکہ کیس نیب کو بھیج دیں تو ہمارا کچھ پیسہ ہی بچ جائے گا. جسٹس طارق پرویز نے ریمارکس دیئے کہ اب بھی ملز میں وہی لوگ بیٹھے ہیں جو پہلے ملوث تھے، چوکیدار ہی لوٹنے پر لگا ہوا ہے. جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ سب کو علم ہے کہ کیا ہورہاہے لیکن نیب کو پتا نہیں، چیف جسٹس نے سیکریٹری صنعت کو مخاطب ہوکر کہاکہ کرپشن میں بڑے بڑے ملوث ہیں، آپ ان پر ہاتھ نہیں ڈال سکتے، آپ نے تو نوکری کرنا ہے، فرانزک رپورٹ 6 ماہ سے پڑی ہے ، اس عرصہ میں کیا ہوا،بس یہ ہورہا ہے کہ فلاں کوٹہ، فلاں ایجنسی ، فلاں کو دے دو، ایف آئی اے کا جو حال ہوگیا ہے سب کو پتا ہے، اس سے جو مرضی کرالو، بری صرف عدالتیں ہیں، باقی سب اچھے ہیں. عدالت نے قرار دیا کہ بادی النظر میں ملز کو نقصان بدعنوانی اور بد انتظامی سے ہوا، فرانزک رپورٹ 1 سال کی ہے ، نہ جانے ملزکو کل کتنا نقصان ہوچکا ہے،عدالت نے فرانزک رپورٹ پر سیکریٹری صنعت سے 2 دن میں وضاحت طلب کرتے ہوئے سماعت 15 مارچ تک ملتوی کردی .
You must be logged in to post a comment.