
بھائی پھیرو(نامہ نگار) بھائی پھیرو۔ڈی سی،اے سی اور تحصیلدارکا با اثر سیاسی قبضہ گروپوں کے خلاف گرینڈ آپریشن۔کروڑوں روپے کی 26کنال سرکاری زرعی اراضی قبضہ گروپوں سے چھڑوا لی گئی۔چار سال سے قبرستان کے حصول کیلیے کوشاں نواحی گاوں کے مکینوں کا پاک اسلامک ویلفئیر سوساٹی کی قیادت میں انٹطامیہ کے حق میں مظاہرہ،نعرے بازی اور افسران کی فرض شناسی پر خراج تحسین۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ڈی سی لاہور،اے سی رائے ونڈکے حکم پر تحصیلدار مانگاعبدالمالک نے مقامی انتظامیہ اور پولیس کی مدد سے پولیس کی بھاری نفری لیکر نواحی گاوں کوٹ اسداللہ المعروف چاہ کلالانوالہ کے نزدیک واقع با اثرسیاسی قبضہ گروپوں کے زیر قبضہ کروڑوں روپے کی 26کنال 9مرلے قیمتی زرعی سرکاری زمین کو قبضہ گروپوں سے چھڑوا لیا اور زمین پر کھڑی فصلات پر ہل چلا کر قبضہ گروپ سے قبضہ چھڑوا لیا۔یاد رہے کئی سال سے اس سرکاری زمین پر علاقے کے با اثر سیاسی گروپوں نے ناجائز قبضہ جما رکھا تھا اور اس قیمتی زمین پر کاشتکاری کرکے کروڑوں کمائے مگر ماضی کی حکومت اور انتظامیہ اس ناجائز قبضے پر خاموش تماشائی بنی رہی۔اب موجودہ حکومت نے جب قبضہ گروپوں سے سرکاری زمینوں کو واگزار کرانے کا عمل شروع کیا تو گزشتہ روز کروڑ وں روپے کی 26کنال 9مرلے کا قبضہ چھڑوا کر اس پر کھڑی قبضہ گروپ کی فصلوں پر ہل چلوا دیے۔اس موقع پر گاوں کے مکینوں نے علاقے کی معروف سماجی تنظیم پاک اسلامک ویلفئیر سوسائیٹی کے صدر ملک محمد امین کی سربراہی میں محکمہ مال اور انتظامیہ کی کامیاب کاروائی پر ان کے حق میں ایک مظاہرہ کیا اور محکمہ مال زندہ باد،ڈی سی زندہ باد،اے سی زندہ باد اور تحصیلدار عبدالمالک زندہ باد کے نعرے لگائے۔اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے سماجی رہنما اور پاک اسلامک ویلفئیر سوسائیٹی کے صدر ملک محمد امین اور ملک ثاقب چاند نے کہا ان کے گاوں کیلیے قبرستان کے لیے جگہ ختم ہو چکی تھی اور انہوں نے چار سال قبل اس سرکاری زمین کو قبرستان کے لیے وقف کرنے کیلیے رابطہ کیا تھا۔مگر با اثر قبضہ گروپ اس زمین کو چھوڑنے کیلیے تیار نہ تھا مگر موجودہ حکوت اور انتظامیہ نے بڑی جرات اور فرض شناسی کا مظاہرہ کرکے کروڑوں روپے کی سرکاری زمین کو قبضہ گروپوں سے واگزار کرایا ہے جس پر ہم تحصیلدار عبدالمالک اور ضلعی اور تحصیل انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کرتے انکے شکر گزار ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ہمارے گاوں کے قبرستان کے لیے اس جگہ کو وقف کر دیا جائے گا۔ عوامی سماجی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کئی سال تک اس سرکاری زمین سے کروڑوں کا فائدہ لینے اور اس رقبہ پر قبضہ گروپ کے خلاف کاروائی کی جائے اور اس زمین سے جتنا فائدہ اٹھایا گیا وہ رقم ان قبضہ گروپوں سے وصول کی جائے