راولپنڈی ( ڈپٹی بیورو چیف)راولپنڈی شہر میں بلدیاتی انتخابی سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئیں ہیں،عام انتخابات میں زخم خوردہ مسلم لیگ (ن) نے پارٹی امیدواروں کے سلسلے میں ہوم ورک مکمل کرلیا ہے جبکہ تحریک انصاف،جماعت اسلامی،عوامی مسلم لیگ اور مسلم لیگ (ق) پر مشتمل چار جماعتی اتحادنے سیٹ ٹوسیٹ ایڈجسٹمنٹ فارمولے کے تحت الیکشن میں اپنے متفقہ امیدواروں کو آگے لانے اور مجوزہ اتحاد میں اے این پی کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے،اسی طرح پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) سمیت تمام جماعتوں سے یوسی سطح پر اتحاد کا آپشن کھلا رکھا ہے،راولپنڈی شہر پہلے46 یونین کونسلوں پر مشتمل تھا جو نئی حلقہ بندیوں کے بعد اب 55 یونین کونسلوں پر مشتمل ہوگا،یوسی چیئرمین اور وائس چیئرمین سمیت کونسلرز کے متوقع امیدواروں نے مختلف جماعتوں کو پارٹی ٹکٹ کیلئے درخواستیں جمع کرانا شروع کردی ہیں،ان جماعتوں کی طرف سے امیدواروں کے چناؤ کیلئے تشکیل دی گئی الیکشن کمیٹیوں نے متوقع امیدواروں کے انٹرویوز لینا بھی شروع کردئیے ہیں،دلچسپ امر یہ ہے کہ سابقہ یوسی 46 اور موجودہ یونین کونسل 55 سے ایک امیدوار نے چیئرمین کا ٹکٹ دینے پر حکمران جماعت کے پارٹی فنڈز میں 25 لاکھ روپے جمع کرانے کی پیشکش کی ہے،اسی طرح امیدواروں اپنے پینل کی تشکیل کیلئے وائس چیئرمین اور کونسلروں کے مضبوط امیدواروں کا جوڑ توڑ بھی شروع کردیا ہے،سابق رکن صوبائی اسمبلی شہر یارریاض کی یوسی 1 اور 2 ،رکن قومی اسمبلی شیخ رشید احمد کی سابقہ (40 ) اور موجودہ یونین کونسل (49 )سابق ناظم ملک نا ظم الدین کی سابقہ(41 )اور موجودہ یونین کونسل(50)سابق رکن صوبائی اسمبلی ضیاء اللہ شاہ کی یوسی 10 اسی طرح سابق رکن قومی اسمبلی ملک شکیل اعوان اور رکن صوبائی اسمبلی اعجاز خان جازی کی موجودہ یونین کونسل 55 میں امیدواروں کے درمیان زبردست تناؤ کی کیفیت ہے،ادھر معلوم ہوا ہے کہ سیاسی جماعتوں نے پارٹی کو ٹکٹ کی درخواستیں جمع کرانے والے امیدواروں کی طرف سے ریٹرننگ آفیسرز کے پاس کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت پارٹی وابستگی شو کرنے والے امیدواروں کو کاغذات جمع ہونے کے ایک روز بعد پارٹی ٹکٹ سرٹیفیکیٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ پارٹی ٹکٹ نہ ملنے والے ناراض امیدوار آزاد پینل تشکیل نہ دے سکیں،اس سلسلے میں ان پارٹیوں نے تمام امیدواروں سے پارٹی فیصلے کی پابندی کاحلف بھی لینے کا فیصلہ کیا ہے ،آئندہ دو روز بعد حتمی امیدواروں کے بارے میں واضح ہوجائیگا اور ساری صورتحال کھل کر سامنے آجائیگی
You must be logged in to post a comment.