پاکستانتازہ ترین

راولپنڈی:طاہرالقادری کو مناظرے کا چیلنج

tahir-ul-qadriروالپنڈی(مانیٹرنگ سیل) پاکستان کے مشرقی صوبے پنجاب کے شہر راولپنڈی کے ممتاز عالم دین اور ممتاز قادری کے استاد مفتی حنیف قریشی نے عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کو دھوکے باز قرار دیتے ہوئے مناظرے کا چیلنج دے دیا ہے۔ یاد رہے کہ مفتی حنیف قریشی کے خطاب سے متاثر ہوکر ممتاز قادری نے پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔پاکستانی روزنامہ امت کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے مفتی حنیف قریشی نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری شہرت کے بھوکے اور بیرونی قوتوں کے آلا کار ہیں جنہوں نے جھوٹے خواب بیان کرکے شہرت پائی اور اس کے بعد متعدد قلابازیاں کھائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوامی تحریک کے سربراہ ایک بار پھر سادہ لوح افراد کو بے وقوف بنانے ناموس رسالت قانون میں ترمیم کا ایجنڈا لے کر پاکستان آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سلمان تاثیر کو کیفر کردار تک پہنچانے والا ممتاز قادری انہیں دہشت گرد نظر آتا ہے لیکن ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں درندگی کے بڑے مجرم متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کا کوئی جرم نظر نہیں آتا۔ مفتی حنیف کے بقول طاہرالقادری اقتدار کے لالچ میں پاکستان آئے ہیں، اسلام دشمن قوتوں نے انہیں ایجنڈا دیا ہے کہ ناموس رسالت قانون میں ترمیم کرائیں، اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ الطاف حسین جیسا شخص طاہرالقادری کا بڑا حامی ہے جب کہ پورے ملک کا کوئی بھی معتبر عالم دین ان کے ساتھ نہیں۔راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے ممتاز عالم دین کے بقول طاہرالقادری کی کتابیں بھی تضاد کا مجموعہ ہیں ، اگر وہ چاہیں تو میں ان کے ساتھ مناظرہ کرنے کو تیار ہوں۔ مفتی حنیف کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری اور میرا مسلک ایک ہے، ہمارا کوئی ہم مسلک ممتاز عالم دین ان کے خوابوں ، نظریات اور دعوؤں پر یقین نہیں رکھتا، طاہرالقادری عیسائی اور دیگر اہل کتاب کو کافر نہیں مانتے۔ انہوں نے بتایا کہ طاہر القادری نے دعوی کیا تھا کہ انہیں خواب آیا ہے ان کی عمر پیغبر اسلام کی عمر 63سال ہوگی، اب یہ موصوف سال کے ہوگئے ہیں، ہمیں نہیں معلوم کہ انہوں نے کب اپنی عمر میں توسیع کرائیں، میڈیا ان سے اس سوال کا جواب معلوم کرے۔مفتی حنیف نے یہ بھی کہا کہ علماء کرام خاص طور پر ہمارے مسلک کے علماء کو جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے طاہرالقادری کی راہ روکنی چاہیے کیوں کہ یہ قادیانی کی طرح گمراہی کے راستے پر جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے :

Back to top button