تازہ ترینرپورٹس

ٓؒ سفیر امن صاحبزادہ حاجی فضل کریم ؒ کی پہلی برسی کے موقع پر خصوصی تحریر

ارشدمصطفائی

حضور سیدِدوعالم ﷺ کا فرمان ہے،کہ موت العالم موت العالم یعنی عالم دین کی موت ایک جہاں کی موت ہے،کیونکہ عالم دین کی موت سے علم وعمل کا ایک باب بند ہو جاتا ہے،حضور سید کائنات ﷺکے بعدتبلیغ دین کا فر یضہ خلفاء راشدین اور صحابہ اکرامؓ نے بااحسن انجام دیا، اور ہر دور میں علماء ربانیین نے امت کی اصلاح فرمائی،اور دین متین کے فروغ کے لئے ہمہ وقت مصروف کار رہے،تبلیغ دین کیلئے کسی کی مخالفت کی پرواہ کی اور نہ کسی کی حمائت پر توجہ دی ،بلکہ اپنی زندگی کے مقصد اولین فروغ دین کی کوششیں کرتے رہے،وہ عظیم ہستیاں جنہوں نے شب و روزدین اسلام کی خدمت میں گزارے ،امت مسلمہ کیلئے قابل فخر ہیں ، امت مسلمہ کیلئے باعث فخر علماء میں جگر گوشہ محدث اعظم پاکستان حضرت علامہ صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم ؒ کا شمار ہوتا ہے،آپ نے24اکتوبر 1954کو محدث اعظم پاکستان حضرت علامہ مولانا سردار احمد ؒ قادری کے آنگن میں جنم لیا،دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم بھی حاصل کی،آپ نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم،اے اسلامیات کی ڈگری حاصل کی،زمانہ طالب علمی میں طلبا سیاست کا آغاز فروغ عشق رسولﷺ کی عالمگیر تحریک انجمن طلبا اسلام کے پلے�آٖآفارم سے کیا1977کے عام انتخابات میں دھاندلی کرکے مذہبی جماعتوں کو اسمبلیوں سے دور کرنے کی سازش کے خلاف قومی اتحاد کی طرف سے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف شروع ہونے والی تحریک میں بنیادی کردار ادا کیا ،اپنی گرجدار اور پرجوش تقریروں کے ذریعے پیروجواں کوبھٹو کی دھاندلی کے خلاف منظم کیا،تحریک نظام مصطفےﷺ کے روح رواں تھے،صاحبزادہ حاجی فضل کریم 1977 میں تحریک نظام مصطفےﷺ کے دوران کئی بارگرفتار ہوئے،اور پابند سلاسل کیا گیا،
* عشق بڑھتا رہاسوئے دارورسن جگمگاتا ہوا لڑکھڑتا ہوا،،راستہ روکتے روکتے تھک گئے زندگی کے بدلتے ہوئے زاویے
ٓٓآپکو مجاہد ختم نبوت کا خطاب دیا گیاآپ پچیس سال بھرپور جوانی کے عالم میں جماعت اہل سنت پاکستان کے ناظم اعلی منتخب ہوئے،سواد اعظم اہل سنت والجماعت کی نمائندہ سیاسی جماعت جمعیت علماء پاکستان جب مولانا شاہ احمد نورانیؒ اور مجاہد ملت مولانا عبدالستار خاں نیازیؒ کے اختلافات پیدا ہوئے،اور جمعیت دو دھڑوں میں منقسم ہو گئی تو آپ مجاہد ملت مولانا نیازی ؒ کے ساتھ سنئیرنائب صدر منتخب ہوئے،آپ نے مسلم لیگ کے ساتھ سیاسی اتحاد کر رکھاتھا،آپ دو مرتبہ صوبائی اسمبلی پنجاب اور دو مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے،دوسری بار جب صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تو 1997میاں شہباز شریف وزیراعلی پنجاب منتخب ہوئے تو انہوں نے صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم کو وزرات اوقاف پنجاب کا منصب پیش کیا آپ نے بطور صوبائی وزیر اوقاف جو گرانقدر خدمات سر انجام دیں،تمام مکاتب فکر کو آپس میں قریب تر کرنے کیلئے 165ایسی کتابوں پر پابندی عائد کروائی جن کی عبارات سے فرقہ واریت کو ہوا ملتی تھی،آپ کے اس احسن اقدام کیوجہ سے تمام مکاتب فکراور مسالک کے علماء آپکے انتہائی قدردان ہوئے ،اور ملک میں شیعہ مکتب فکر اور دیوبندی مکتب فکر کے درمیان قتل وغارت گری اور فتوی بازی کا بازار ٹھنڈا ہوا،آپ نے اپنے دور وزرات میں ربیع الاول،محرم الحرم سمیت اہم تہوار کے موقع پرتمام مسالک کے علماء اور اہم شخصیات کو ایک منبر پر اکٹھے کرکے پرامن حالات پیدا کئے،سرکاری ہسپتالوں سے سرکاری ادویات کے ناجائز استعمال روک کر مستحقین میں ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے آپ نے تمام سرکاری ادویات پر برائے فروخت نہ ہے not for sale کی مہر ثبت کروائی،جس سے ادویات کا ناجائز استعمال رک گیا،حضرت محدث اعظمؒ پاکستان کے ہزاروں اور شاگرد ملک کے طول و عرض میں دینی مدارس چلا رہے ہیںِ ،جنکی سرپرستی اور نگرانی آپ فرماتے تھے،حضرت داتا گنج بخش علی بن عثمان ہجویری ؒ سے خاص عقیدت تھی،آپ نے اپنی وزرات اوقاف کے دوران داتا حضور ؒ کے مزار اور مسجد کی تزئین و آرائش اور توسیع کے لئے حکومت سے دو ارب روپے مختص کروائے،آپ داتا حضورؒ کے مزار اقدس کے لئے اپنی خدمات کو اپنی زندگی کا سب سے بڑا کارنامہ قرار دیتے تھے،آپ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے بورڈآف سنڈیکیٹ کے ممبر بھی رہے،اور یونیورسٹی میں تعلیمی اصلاحات کیں،اور خداداد صلاحیتوں سے زرعی یونیورسٹی کے طلباء کو درپیش مسائل کے حل کیلئے ذمہ داریاں نبائیں ۔
وطن عزیز میں نظام مصطفےﷺ کا عملی نفاذ،مقام مصطفےﷺ کا تحفظ اور مستحکم پاکستان آپ کی زندگی کا مقصد تھا،نظام مصطفےﷺ کے نفاذ کے لئے آپ نے پنجاب اسمبلی کے فلور پر بھرپور آواز اٹھائی ،سفیرامن صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم ؒ جب متحدہ علماء بورڈپنجاب کے چیئرمین کی حیثیت سے پنجاب بھر کے تمام مکاتب فکر کے علماء کواکٹھا کرکے فرقہ واریت کے خاتمے اور قیام امن کیلئے عظیم جہدوجہد کی جو امت کے باہمی اتحاد کیلئے آپ کا بہت بڑاکارنامہ ہے،آپ ایک وسیع اور عظیم مذہبی دینی خاندانی پس منظر رکھتے تھے،آپ اہل سنت (حنفی بریلوی )کے قائد تھے مگر تمام مسالک کے علماء کو یکساں احترام دیتے تھے جس وجہ سے وہ بھی آپکو قدر کی نگاہ سے دیکھتے اور حد درجہ احترام کرتے،صوفی محمد نے جو شریعت بل پیش کیاتو آپ نے قومی اسمبلی میں اسکی سخت مخالفت کرتے ہوئے ایسے افغان برانڈ قراردیتے ہوئے فرمایا ہم ایسے نام نہاد شریعت بل کو اور صوفی محمد کے اسلام کو نہیں ما نتے جو غیرشرعی ہو اسلام نہ قدیم ہے نہ ہے جدید ہے بلکہ اسلام وہ ہی ہے جو چودہ سوسال قبل حضرت محمد ﷺلے کر آئے تھے،اور اس بل کی مخالفت میں قومی اسمبلی میں تحریک التواء جمع کروائی،اور آپکی اپیل پر عیدمیلادالنبیﷺ کے روز علمائے اکرام نے اس بل کے خلاف بھرپور تقاریریں کیں،اور عوام پر اسلام کا اصل تشخص واضح کیا،مولانا عبدالستار نیازیؒ کی رحلت کے بعد آپ مرکزی جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ منتخب ہو گئے،چونکہ آپکا پہلے سے اتحاد مسلم لیگ سے تھا مگر پروپز مشرف مارشلء کے دور میں جمہوریت کی بحالی کیلئے سخت جہدوجہد کی اور پروپز مشرف کے اقتدار میں آنے کے بعد مسلم لیگ تقسیم ہو کر ن لیگ اور ق لیگ بن گئی تو صاحبزادہ صاحب نے اپنی خاندانی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے حق د وستی خوب نبھاتے ہوئے میاں نواز شریف کابھرپورساتھ دیامیاں برادرنکی جلاوطنی میں جمہوری اداروں کی بحالی اور دوستی کی اعلی مثال قائم کی، 8 200 کے عام انتخابات میں فیصل آباد کے حلقہ 82 سے بھرپور کامیابی حاصل کر کے دوسری مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، 2010 میں جب عالم اسلام کی معروف درگاہ مخدوم سید علی ہجویری ؒ کے مزار پر بم دھماکہ ہوااور پھر مزارت اولیاء حضرت امام بری سرکارؒ ،حضرت عبداللہ شاہ غازی ؒ ،اور دیگر مزارت مقدسہ پر دہشت گردی اور بم دھماکہ ہوئے تو ملک کے سواد اعظم اہل سنت میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی،اہل سنت کی تمام جماعتوں کے قائدین نے باہم مشورہ ہوکر سنی اتحاد کونسل تشکیل دیا تو صاحبزادہ صاحب ؒ کو چیئرمین اور مخدوم اہل سنت حاجی محمد حنیف طیب سابق وفاقی وزیر کو سیکریڑی جنرل منتخب کیاگیا،سنی اتحادکونسل نے مساجد اہل سنت اور مزارات اولیاء پر ہونے والی دہشت گردی بم دھماکوں کے خلاف وطن عزیز میں قیام امن کے لئے اور دہشت گردوں کو نکیل ڈالنے اور انکے سرپرستوں کو متنبہ کرنے کے لئے حضرت امام بری سرکارؒ اسلام آباد تا داتا دربار ؒ لاہور تک لانگ مارچ کیا،لانگ مارچ پہلے تو پنجاب حکومت میاں شہباز شریف نے رکوانیکی بھرپور کوشش کی،جب قائد اہل سنت صاحبزادہ فضل کریمؒ اور دیگر قائدین نے لانگ مارچ کا اصرار کیاتو پنجاب حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آ ئی اور آپکی سکیورٹی واپس لے لی اور سواں پل پر لانگ مارچ کے قائدین کو گرفتار کرلیااور شرکاء لانگ مارچ کوشدیدسردی میں چاروں طرف رکاوٹیں کھڑی کر کے اندھادھند آنسو گیس کے گو لے بر سائے گئے،لاہور میں پہنچ نہ دیاگیا،بینرز پوسٹرز اور پرچم اتار دیاگئے، جگہ جگہ حکومتی رکاوٹیوں کے باوجود اسلام آباد سے لیکر داتا کی نگری ؒ تک لانگ مارچ کا والہانہ استقبال کرکے سنی اتحاد کونسل کی کال پر لبیک کہتے ہوئے پانچ گھنٹوں کا سفر چوبیس گھنٹوں میں طے کیا،جب پنجاب حکومت نے مزارات اولیاء پر حملوں کے نامزد ملزمان کو گرفتار کرنے سے لیت و لعل سے کام لیا تو آپ نے سنی اتحاد کونسل کے قائدین سے مشاورت کرکے فورا متحدہ علماء بورڈپنجاب کے چیئرمین شپ سے استعفی دے کر مسلم لیگ ن سے اصولی اختلاف کر تے ہوئے پچیس سالہ رفاقت کے بعد راستے جداء کر لئے،مسلم لیگ ن اور مرکزی جمعیت علماء پاکستان کے پچیس سالہ اتحاد کو سبوتاز کرنے میں میاں شہباز شریف حکومت کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ بنیاد بنے کیونکہ فیصل آباد میں عید میلادالنبی ﷺ کے جلوس پرفائرنگ کے نامزد ملزمان کی پشت پناہی رانا ثناء اللہ کرتا تھا،آہستہ آہستہ یہ دوریاں مزید بڑھتی گئیںِ صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم ؒ نے مشکل ترین حالات میں حقوق اہل سنت کی جہدوجہد کی جب بم دھماکوں دہشت گردی اور تخریب کاری نے ملکی بنیادوں کو ہلاکر رکھ دیااور خودکش دھماکوں نے قوم کومایوسی کی دلدل میں دھکیل دیا،تو صاحبزادہ فضل کریم ؒ کی سیاسی بصیرت سے حالات کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے خودکش حملہ آوروں کے خلاف اجتماعی فتوی جاری کروایا،جسمیں مفتیاں نے واضع لکھا کہ خودکش حملے حرام ہیں ، آپ نے طالبان کی غیر انسانی ظالمانہ کاروائیوں کے خلاف بھرپور آواز بلند کی شہید پاکستان ڈاکڑ سرفراز احمد نعیمی ؒ کی شہادت کے بعد طالبان آپ کی زندگی کے دشمن بن گئے مگر آپ نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر اسلام کے حقیقی تشخص کوواضع کیا،آپ نے طالبان کا حقیقی روپ قوم کے سامنے پیش کرتے طالبان کو ظالمان کہہ کر پکارا آپ کی پوری زندگی جہدوجہدانتھک جرات وبہادری ا مانت شرافت اور دیانت سے عبارت ہے اسلام دشمن اور وطن دشمن قوتوں کے خلاف آپ زندگی بھر برسرپیکار رہے اس لئے ایسی سازشی قوتوں نے کئی بار آپ پر قاتلانہ حملے کئے لاہور میں کمپیس پل کے قریب نہر کنارے جب آپ
پر حملہ ہوا تو راقم و الحروف کے حقیقی چچا علامہ عبدالکریم ہمدمی بھی آپ کے ہمراہ تھاکراچی میں بھی دہشت گردوں نے آپ پر حملہ کیا مگر اللہ تعالی نے اپنے حبیب کریم ﷺکے صدقے آپ کو محفوظ رکھا،بلوچستان ،کراچی، پشاور، کوئٹہ ،سوات لاہور ،اسلام آباد میں بم دھماکوں لسانی،گروہی ،تعصبات کو ہوا دیکر جب عالمی استعمار نے پاکستان کی سا لمیت اور وحدت کے خلاف عالمی سازشیں ہو رہی تھیں تو آپ نے منیار پاکستان کے سائے تلے 17 اپرایل 2011 کو لاہور میں عظیم الشا ن ا ستحکام پاکستان سنی کانفرنس کرکے دشمنان پاکستان کو دندان شکن جواب دیا کانفرنس سے صاحبزادہ حاجی فضل کریم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دشمنان اسلام و پاکستان کو معلوم ہونا چاہئے کہ پاکستان بنانے والے علماء و مشائخ کی فکر کے وارث پاکستانکی تعمیروترقی اور سا لمیت کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گئے، یہودوہنود نے باہمی گٹھ جوڑ کرکے آئے روز نبی آخرالزمان ﷺ کی شان میں گستاخیاں شروع کر دی کبھی گستاخانہ خاکے اور کبھی گستاخانہ فلم بنا کر عالم اسلام کی دل آزاری کی گئی اور پوری امت مسلمہ کا استحقاق مجروح کیا گیا جس پر آپ نے سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ ٖ ٖفارم سے کراچی تاراولپنڈی لبیک یارسول اللہ ﷺ ٹرین مارچ کیا،جہاں ٹرین روکتی ہزاروں غلامان غلامان مصطفی ﷺ غلامی رسول ﷺ میں ، موت بھی قبول ہے ،ہم عظمت رسول ﷺ کے ، پاسباں ہیں پاسباں کے ایمان افروز باطل سوز فلک شگاف نعرے لگا کر آپ کا استقبال کرتے راقم الحروف نے مفتی سعادت علی قادری ؒ کے ہمراہ انجمن طلبا اسلام اور جماعت اہل سنت کے کارکنوں کے ہمراہ پتوکی ریلوے اسٹیشن ٹرین مارچ کا استقبال کیا ،راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پر ٹرین مارچ کااختتام کرتے ہوے آپ نے الیکٹرنک اور پرنٹ میڈیا سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ اہلسنت کا بچہ بچہ اپنے آقاومولا ﷺ کی عظمت وناموس پرکٹ مرنے کو تیار ہے،ہم ہر حال میں ناموس رسالت ﷺ کی حفاظت کریں گے یارسول اللہ ﷺ کہنے والے غیرت مند مسلمانوں نے پوری دنیا کوواضع پیغام دیا کہ ہم پرامن ہیں مگر ہماری شرافت کو کمزوری سے تعبیر نہ کیا جائے اگر کسی ملک میں بھی گستاخی کا افسوسناک واقعہ رونما ہوا تو ذمہ دار انکے حکمران ہونگے ،گستاخی رسول ﷺکے مرتکب ممالک کے سفیروں کو ملک بدر کیا جائے انجمن طلبااسلام کے زیراہتمام 12نومبر کو لیاقت باغ راولپنڈی میں عظیم الشان عظیم تر طلبا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ اب اہل سنت کو کوئی استعمال نہ کرسکیں گے ہم اب کسی کے مفاد کی جنگ نہ لڑیں گے بلکہ اپنے حقوق کی جنگ لڑ یں گے،انہوں نے کارکنان انجمن پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اہلسنت اور محب وطن قوتوں کی امیدوں کا مرکز آپ ہیں حضرت صاحبزادہ صاحب ؒ ایک نڈر ،بیباک،باصلاحیت،باکردار ،مذہبی ،دینی،سماجی اور سیاسی لیڈر تھے،لبیک یارسول اللہ ﷺ ٹرین مارچ کے دوران دہشت گردوں نے متعدد بار آپ کو دھمکیا ں دیں مگرآپ عشق رسول ﷺ کے اسلحہ سے لیس ہوکر سوئے منزل رواں دواں رہے آپ وطن عزیز کو امن و امان کا گہوارہ بنانا چاہتے تھے اور ملکی سلامتی خود مختاری کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے سرگرم عمل تھے آپ نے قائد و اقبال کے پاکستان سے دہشت گردی بدامنی تخریب کاری اور فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے جو جہدوجہد کی پوری قوم کو آپ کی سعی جلیلہ پر فخروناز ہے،،مجاہدملت مولانا عبدالستار خاں ؒ نیازی اور قائد ملت اسلامیہ امام شاہ احمد نورانی ؒ صدیقی کی وفات کے بعد آپ کی دینی اور سیاسی قیادت میں اہل سنت نے اپنا تشخص قائم رکھا،آپ نے ہر محاذ پر حقوق اہل سنت کی جہدوجہد جاری رکھی،اہل سنت کا دینی اور سیاسی اتحاد آپ کی سب سے بڑی خواہش تھی اور سنی اتحاد کونسل کی تشکیل بھی یقیناتمام اہل سنت کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کیلئے کی تھی،تنظیمی و تحریکی مصروفیات اور مسلسل سفر سے طبعیت ناساز رہنے لگی مگر آپ نے اپنے مشن کی تکمیل کیلئے گرتی ہوئی صحت کو آڑے نہ آنے دیا،اور جہدوجہد جاری رکھی ایک طرف پنجاب حکومت کی سخت مخالفت اور دوسری طرف اپنوں کی بے وفائی کچھ دیرینہ رفیق سفر بھی زخم جدائی دے گئے جس سے آپ کافی رنجیدہ خاطر تھے مارچ میں طبی معائنہ میں پتہ چلا کہ گزشتہ تین سال سے ٹائیفائیڈ بخار کی شکایت رہتی تھی جس وجہ سے جگر کا عارضہ بھی لاحق ہو گیا الائیڈ ہسپتال فیصل آباد میں زیر علاج رہے دوران علاج آپ نے سنی اتحاد کونسل کی مرکزی مجلس شوری کا اجلاس بلا کر تمام امور بتائے ،پی پی پی اور مسلم لیگ ق کے ساتھ معاملات بھی زیر بحث آئے آپ نے ہسپتال سے کارکنان کے نام پیغام میں کہا ہے کہ کارکنان میری بیماری سے مایوس نہ ہوں اور انقلابِ نظامِ مصطفی کی جدوجہد جاری رکھیں اور سنی اتحاد کونسل کے امیدواروں کی انتخابی مہم میں بھرپور حصہ لیں،اور کارکنان رنگ برنگے جھنڈوں کے ہجوم میں نبیﷺ کا جھنڈا سربلند رکھیں اور زندہ باد، مردہ باد کے نعروں کے شور میں ’’یا رسول اللہﷺ‘‘ کی آواز بلند کریں۔ صاحبزادہ فضل کریم نے کارکنوں سے کہا ہے کہ وہ نظامِ مصطفی کا پرچم تھامے رکھیں اور مقامِ مصطفی کے تحفظ کے لیے زندگی کا ہر لمحہ وقف کر دیں کیونکہ غلامئ رسول ہی ہماری زندگی کا اصل اثاثہ ہے اور ہماری جانیں ناموسِ رسالت کی امانت ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ دینی کارکنان یاد رکھیں کہ دینی جدوجہد کا راستہ ہی فلاح اور نجات کا راستہ ہے۔ کارکنان حوصلہ نہ ہاریں اور جرأت و قوت سے صوفیاء کے ماننے والوں کے حقوق و مفادات کی مخلصانہ تگ و تاز جاری رکھیں اور اہل حق کے سیاسی غلبے کی کوششیں تیز کر دیں،کچھ د ن زیر علاج ر
ہنے کے بعد بالآخر 15اپریل کو اسلام کا یہ بطل جلیل دن گیارہ بج کے قریب لبیک اجل کہتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جاملے ،آپ نے تحریک ختم نبوت،تحریک نظام مصطفیﷺ اور تحریک تحفظ ناموس رسالت میں مجاہدانہ اور قائدانہ کردار ادا کیا اتحاد بین المسلمین کیلئے تاریخی کردار ادا کیا،دنیا بھر میں فروغ عشق رسول ﷺآپ کا مشن تھا جس میں اللہ تعالی نے آپکو بے شمار کامیابیاں عطاء فرمائیں آپ کے چار صاحبزادے حامد رضا،حسن رضا،حسین رضا،محسن رضا ہیں ، جب کہ ایک صاحبزادی ہے ،آپکولاکھوں اشکبار آنکھوں اور نڈھال قلوب نے نعرے تکبرورسالت اور درودہ وسلام کی گونج میں آپ کے والدماجد محدث اعظم پاکستان کے پہلو میں سپردخاک کیا گیا آپ کی نماز جنازہ یادگار اسلاف شیخ الحدیث مفتی محمد شریف رضوی نے پڑھائی، آپ جب ہسپتال میں بستر مرگ پر تھے سانسیں وفا کے ناطے توڑ رہی تھیں اور موت سامنے رقص کر رہی تھی مگر آپ نے اس وقت بھی اتحاد اہل سنت اور پرچم اسلام کی سرفرازی کیلئے سنی اتحاد کونسل کی مجلس شوری کا اجلاس بلاکر اپنے پاکیزہ جذبات کا اظہار اس طرح کیا،
* کلیوں کو میں سینے کا لہو دے کے چلا ہوں ۔ صدیوں مجھے گلشن کی فضاء یاد کرے گی۔
15اپریل کو ملک بھر میں صاحبزادہ فضل کریم کی پہلی برسی کے موقع پر ’’یومِ سفیرِ امن‘‘ منایا جائے گا اور ہر ضلع میں صاحبزادہ فضل کریم کی یاد میں سفیر امن سیمینار منعقد کیا جائے گاجبکہ ،رکزی تقریب 20اپریل کو دھوبی گھاٹ فیصل آباد میں سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کی صدارت میں استحکام پاکستان کانفرنس منعقد کرے گی۔ اس کانفرنس میں ملک بھر سے علماء و مشائخ شریک ہو کر اسلام اور پاکستان سے محبتوں کا والہانہ اظہار کریں گے۔ 20اپریل کا جلسہ استحکام پاکستان کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔

یہ بھی پڑھیے :

Back to top button