تازہ ترینکالممیرافسر امان

شماریتی سیریت النبیؐ

محمد شاہین بابر اسلامی اسکالر ماہر شماریت،ایم ایس سی شماریات، سینئر شماریتی آفیسر وفاقی ادارہ شماریت نے شماریاتی سیرت البنی ؐ قمری و عیسوی ماہ و سال کی جدید سائنٹفک پہلی کتاب تحریر کی ہے جس پر تبصرہ کر نا ہے۔لکھتے ہیں کہ حضرت محمد کے مورث اعلیٰ حضرت ابراہیمؑ تھے۔ آپؐربیع الاول۱ عام الفیل۔ اپریل ۱۷۵ء ۲۱ ربیع الاول بروز ۱ عام الفیل صبح کے وقت پیدا ہوئے۔بنی سدہ میں پرورش پائی۔واقعہ شقِ صدر ۴ سال کی عمر۔ ۵۷۵ء میں پیش آیا۔۶ سال کی عمر سن ۷۷۵ء میں والدہ کا انتقال ہوا۔ دادا عبدالمطلب کی کفالت میں رہے۔جب عمر ۸ سال کی ہوئی تو چچا ابو طالب نے کفالت کا بیڑا اُٹھایا۔ ۲۱ سال کی عمر میں۔۳۸۵ء میں پہلا تجارتی سفر شام کیا۔۰۲ سال عمر۔ ۱۹۵ء میں جنگ فجار میں شرکت کی۔ ۰۲ سال عمر۔ ۱۹۵ء حلف ا لفضول میں  شرکت کی۔آپ ؐ نے اوائل عمر میں بکریں چرائیں۔عمر۵۲ سال۔۶۹۵ء میں حضرت خدیجہ ؓ سے شادی ہوئی۔۵۳ سال عمر۔۵۰۶ء میں بیت اللہ کی تعمیرِنو اور حجر اسود کا فیصلہ کیا۔عمر ۰۴ سال۔۹ ربیع الاول۱ نبوت ۱۴ عام الفیل۔ ۴۱ فوری ۰۱۶ء غار حرا میں عبادت کے دوران نبوت کی علامتیں ظاہر ہونا شروع ہوئیں۔عمر ۰۴ سال ۶ ماہ۔رمضان انبوت۔ اگست ۰۱۶ء میں پہلی وحی سچے خوابوں سے ہوئی۔۱ نبوت۔۰۱۶ء عمر مبارک ۰۴ سال آپ نے تبلیغ کا کام خاموشی اور رازداری سے سب سے پہلے اپنے خاندان کے لوگوں اور دوست احباب سے شروع کیا۔اسلام کی علانیہ تبلیغ کا حکم نازل ہوا۔”اور آپؐ اپنے نذدیک ترین رشتہ داروں کو(عذاب الہیٰ سے) ڈارائیں (الشعراء ۶۲:۴۱۲)۔۵ نبوت نبوی میں ظلم و ستم کی اس بھٹی میں اہلِ اسلام دارارقم میں میں خفیہ دعوت دی۔ ۵ نبوی۔ ۴۱۶ء۔ عمر مبارک ۴۴ سال پہلی ہجرت حبشہ واقع ہوئی۔۶ نبوی۔ ۵۱۶ء عمر ۵۴ سال جماد الثانی ۶ نبوی میں دوسری ہجرت ہوئی۔۶ نبوت، ۵۱۶ء قریش مکہ دربار نجاشی میں پیش ہوئے۔۶ نبوت ۵۱۶ء عمر ۵۴ سال حضرت حمزہؓ نے اسلام قبول کیا۔ ۶ بنوت ۵۱۶ء ۵۴ سال میں حضرت عمر نے اسلام قبول کیا۔۶ بنوت۔ ۱۶ء ۵۴ سال سرداران قریش ابو طالب کے پاس آئے۔ کہا کہ اپنے بھتیجے کو رکیں۔آپؐ نے فرمایا: چچا جان! خدا کی قسم اگر یہ لوگ میرے داہنے ہاتھ پر سورج اور بائیں ہاتھ پر چاند رکھ دیں کہ میں اس کام سے رک جاؤں یہ ممکن نہیں۔ اس کے بعد آپ ؐ کو قتل کرنے کی سازش ہوئی جس پر ابو طالب نے قریش کے سرداروں کو وارنگ دی۔۶ بنوت۔ ۵۱۶ء۔ عمر ۵۴ سال کو براہِ راست مصا لت کی کوششیں کی گئیں۔محرم ۷ بنوت۔ ۵۱۶ء۔ سال۵۴ میں شعبِ ابی طالب کی گھاٹی میں بنو ہاشم کو ۳ سال تک محصور کیا گیا۔محرم ۰۱۔ بنوت۔۸۱۶ء سال ۸۴ میں ۳ سال گزر گئے۔ محرم ۰۱ بنوی ۱۳ /اگست ۸۱۶ء ظالمانہ محاصرہ ختم ہوا۔۰۱ بنوت۔ ۹۱۶ء۔ عمر ۹۴ سال رجب ۰۱ بنوی فروری ۹۱۶ء ابو طالب ۵۸ سال کی عمر میں وفات پا گئے۔۰۱ نبوت ۹۱۶ء۔ عمر سال ۹۴ رمضان ۰۱ نبوی اپریل ۹۱۶ء کو آپ ؐ کی رفیقہ اُم المومنین حضرت خدیجہ الکبریٰ کا انتقال ہوا۔اس سال کو غم کا سال کہا گیا۔ ۰۱ نبوت ۹۱۶ء عمر ۹۴ سال اپؐ دعوت اسلام کی تبلیغ کے لیے طائف تشریف لے گئے۔ذی قعدہ ۰۱ نبوت جون ۹۱۶ء عمر سال ۹۴ میں وادی نحلہ میں جنات نے آپؐ، سے قرآن سنا۔۱۱ /نبوت۔۰۲۶ء عمر ۰۵ سال میں اسراء معراج البنیؐ ہوا۔”پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے کو راتوں رات مسجد الحرام سے مسجد الاقصیٰ تک سیر کرائی، تاکہ ہم اپنی نشانیاں ان کو دکھائیں“بنی اسرائیل ۷۱:۱۔حضرت عائشہ ؓسے نکاح شوال ۱۱ نبوی کو ہوا۔۱۱ نبوت۔۰۲۶ء عمل ۰۵ سال ذی الحجہ ۱۱ بنوی جولائی ۰۲۶ء کو اطراف و اکنافِ عرب سے حجاج کے قافلہ مکہ پہنچے۔ ان میں یثرب کی چند سعادت مند روحیں بھی شامل تھیں۔۶ /اصحاب نے اسلام قبول کیا۔ان لوگوں نے یثرب میں اسلام پھیلایا۔۲۱نبوت۔ ۱۲۶ء عمر ۱۵ سال میں ۲۱ / افراد منیٰ میں عقبہ کے مقام پر آپ ؐ سے ملے۔یہ پہلی بیعت تھی۔۳۱نبوت۔ ۲۲۶ء عمر سال ۲۵ ذی الحجہ ۳۱نبوی جون ۲۲۶ء کو ۷ مرد و زن کا قافلہ نے عقبہ کی گھاٹیٰ میں رات کے تیسرے پہر آپؐسے ملاقات کی۔ یہ دوسری بیعت عقبہ تھی۔۴۱ نبوت۔ ۲۲۶ء عمر ۲۵ سال کو مدینہ ہجرت کی۔ جمعرات ۶۲ صفر ۴۱ نبوی بمطابق ۲۱ ستمبر ۲۲۶ء سرداران مکہ کا اجلاس رادالندوہ میں ہوا جس میں آپ کو قتل کرنے کی سازش تیار ہوئی۔ آپؐ ۷۲ صفر ۴۱ نبوی بمطابق ۲۱۔۳۱ ستمبر ۲۲۶ء کی درمیانی رات اپنے مکان سے نکل کر حضرت ابو بکر، کے گھر تشریف لائے۔سومواریکم ربیع الاول ۱ ہجری کی چاند رات بمطابق ۶۱ ستمبر ۲۲۶ء کو غار ثور سے مدینہ روانگی ہوئی۔سوموار۸ ربیع الاول ۱ ہجری بمطابق ۳۲ ستمبر ۲۲۶ء ۵۳ سال کی عمر میں آپؐ قبا داخل ہوئے۔مدینہ میں آمند ۲۱ ربیع الاول ۱ ہجری بمطابق ۷۲ ستمبر ۲۲۶ء کو آپ مدینہ میں داخل ہوئے۔ مدینہ پہنچنے کے بعد پہلا کا مسجد نبوی تعمیر کی۔اوائل ہجرت میں ہی مسجد میں اذان بھی شروع ہوئی۔مدمینہ میں مسلمانوں کے درمیان بھائی چارگی یعنی مو اخات قائم کی۔رجب ۱ ہجری بمطابق جنوری ۳۲۶ء میثاق مدینہ قائم کیا۔ماہ شعبان ۱ ہجری میں دفاعء جنگ کی اجازت کا حکم ملا رمضان۱ ہجری مارچ ۳۲۶ء عمر ۳۵سال میں سریہ البحر کے لیے حضرت حمزہؓ کی کمان میں ۰۳ مہاجرین کا ایک گروپ ساحل سمندر کی طرف روانہ ہوا۔ شوال ۱ ہجری اپریل ۳۲۶ء عمر ۳۵ سال حضرت عبیدہ ؓبن حارث کی کمان میں ۰۶ مہاجرین کو روانہ کیا۔ذی قعدہ ۱ ہجری مئی ۳۲۶ء عمر ۳۵ سال میں حضرت سعدؓابی وقاص کی کمان میں ۰۲ مہاجرین کے ساتھ رابع کے قریب خرارتک روانہ کیا۔غزوہ ابوء،صفر ۲ ہجری۔ اگست ۳۲۶ء عمر ۳۵ سال ۰۷ مہاجرین کے ہمراہآپؐ خود باہر نکلے اور ابواء تک تشریف لے گئے۔غزوہ بواط، ربیع الاول ۲ ہجری ستمبر ۳۲۶ء عمر ۴۵ سال آپؐ ۰۰۲ مہاجرین کے ساتھ بواط تک تشریف لے گئے۔ غزوہ سفوان،اس ماہ کرزبن جابر فہری نے مدینہ کی چراگاہ پر مکہ کی طرف سے پہلا چھاپہ مارا اور کچھ مویشی ہانک کر لے گیا۔ آپؐ ۰۷ مہاجرین کے ساتھ اس کا تعاقب کیا۔ غزوہ ذی العشیرہ جمادی الاول ۲ ہجری نومبر ۳۲۶ء عمر ۴۵ سال میں ۰۰۲ مہاجرین کے ساتھ قریش کے ایک قافلے کے تعاقب میں آپ۶ ذی العشیر تک نکلے۔ سریہ نحلہ رجب ۲ ہجری۔جنوری ۴۲۶ء۔ عمر ۴۵ سال،اس مہم میں آپؐ نے عبداللہ بن حبش کو ۲۱ مہاجرین کے ہمراہ وادی نحلہ روانہ کیا۔شعبان ۲ ہجری بمطابق فروری ۴۲۶ء عمر ۴۵ سال میں تقریباً۷۱ ماہ بعد بوقت ظہر تحویل قبلہ کا حکم آ گیا کہ بیت المقدس کی بجائے اللہ کے سب سے پہلے گھر بیت اللہ کو قبلہ بنا دیا گیا۔۲ شعبان ۲ ہجری فروری ۴۲۶ء عمر ۴۵ سال کے وقت غزوہ بدر سے پہلے شعبان ۲ ہجری میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے جہاد کی فرضیت کا حکم نازل ہو گیا۔ ان احکامات سے اہل ایمان کے بندھے ہوئے ہاتھ کھل گئے۔دین حق کی سربلندی کے لیے اقدامی کاروائیوں کی اجات مل گئی۔۷۱ رمضان ۲ ہجری بمطابق ۳۱ مارچ ۴۲۶ء عمر ۴۵ سال میں غزوہ بدر ہوئی۔”اور بے شک اللہ تعالیٰ نے تمھاری مدد بدر میں کی تھی حالانکہ تم بلکل کمزور تھے تو اللہ سے ڈرو تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ“(آل عمران۳:۳۲۱)جنگ بدر میں ابوجہل قتل ہوا۔غزوہ بنو سلیم شوال ۲ ہجری کو ہوا۔غزوہ بنی قینقاع شوال ۲ ہجری۔ اپریل ۴۲۶ء عمر ۴۵ سال میں ہوا۔۳ہجری غزوہ ذی الامر(ُ غطفان) محرم ۳ ہجری آپ۰۵۴ کی نفری لے کر روانہ ہوئے۔غزوہ بحران ربیع الثانی ۳ ہجری کو پیش آیا۔سریا زید بن حارث(قروہ) جمادی الثانی ۳ ہجری بمطابق نومبر ۴۲۶ء کو پیش آیا۔غزوہ اُحد ہفتہ ۷ شوال ۳ ہجری بمطابق ۳۲ مارچ ۵۲۶ عمر ۵۵ سال میں پیش آیا”اور تم ہمت مت ہار اور رنج مت کرو اور غالب تم ہو گے اگر تم پورے مومن رہے“(آل عمران۳:۹۳۱)غزوہ حمراء الاسد جنگ اُحد کے دوسری صبح یعنی اتوار ۸ شوال ۳ ہجری ہوئی تو آپ ؐ نے اعلان فرمایا کہ دشمن کے تعاقب کے لیے چلنا ہے۔ صرف وہی چل سکتاے جو اُحد میں شریک تھا۔سریہ ابو سلمہ،۴ ہجری یکم محرم ۴ ہجری کو ابو سلمہ ؓ کو ۰۵۱ /افراد کی کمان دے کر بنو اد کی جانب روانہ کیا۔سریہ عداللہ بن انیس، اس ماہ خبر ملی کی خالد بن سفیان بذلی مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لیے فوج جمع کر رہا ہے۔ آپ ؐ نے حضرت عبداللہ بن انیس ؓ کو اس کے خلاف کاروائی کے لیے روانہ کیا۔غزوہ بنی نضیر، ربیع الاول ۴ ہجری بمطابق اگست ۵۲۶ء عمر ۶۵سال آپ ؐنے ۲ مقولین کی دیت کے مسئلے پر گفتگو کے لیے بنو نضیر مسجد قبا کے قریب تشریف لائے۔ غزوہ بدر دوم، شعبان۴ ہجری بمطابق جنوری ۶۲۶ء عمر ۶۵ سال، ابو سفیان نے اُحد کے موقع پربدر کی لڑائی کہا تھا۔ چناچہ شعبان ۴ ہجری آپ ۰۰۵۱ صحابہؓ کے ہمراہ بدر پہنچ گئے۔۵ ہجری بمطابق اگست ۶۲۶ء میں غزوہ دومتہ الجندل پیش آیا۔ غزوہ احزاب، ۲۲ شوال ۵ ہجری بمطابق ۹۱ /مارچ ۷۲۶ء عمر ۷۵سال میں پیش آیا۔غزوہ بنو قیظہ ۲۲ ذیقعدہ ۵ ہجری ۶۱/ اپریل ۷۲۶ء عمر ۷۵ سال میں پیش آیا۔ ۶ ہجری،سریا قرطاء محرم ۶ ہجری مئی ۷۲۶ء میں پیش آیا۔سریہ ذوالقصہ، ربیع الاول ۶ ہجری جولائی ۷۲۶ء کو آپؐ نے ۰۱ افراد کایک دستہ بنو ثعلہ کی جانب روانہ کیا۔سریہ عیص، جمادی الاول ۶ ہجری۔اگست ۷۲۶ء حضرت زید بن حارثؓ کی قیادت میں ۰۷۱ /افراد کو عیص روانہ کیا۔سریہ وادی القرایٰ، رجب ۶ ہجری نومبر ۷۲۶ء حضرت زیدؓ کی کمان میں ۲۱ /افراد کایک دستہ نجانب وادی القریٰ رجب ۶ ہجری کو روانہ کیا۔سریہ دومتہ الجندل، شعبان ۶ ہجری۔ دسمبر ۷۲۶ء کو آپؐ نے حضرت عبدالرحمان بن عوف کی قیادت میں بجناب بنو کلب دومتہ الجندل کی طرف روانہ کیا۔سریہ فدک، شعبان ۶ ہجری، دسمبر ۷۲۶ء حضرت علی ؓ کو ۰۰۲ /افراد کے ساتھ فدک بنی سعد کی جانب روانہ کیا۔غزوہ بنوالمصطلق(غزوہ مر سیع)، شعبان ۶ ہجری بمطابق دسمبر ۷۲۶ عمر ۸۵ سال میں ۰۰۷ صحابہ کی جماعت کے ساتھ مرسیع کے مقام تک پہنچے۔واقعہ افک، اسی غزوہ کی واپسی پر پیش آیا۔سریہ عرینہ، شوال ۶ ہجری بمطابق فوری ۸۲۶ء میں پیش آیا۔صلح حدیبیہ ۱ ذیقعدہ ۶ یجری بمطابق ۴۱ مارچ ۸۲۶ء عمر ۸۵ سال میں ہوا۔سلاطین کواسلام کی دعوت ذی الحجہ بمطابق اپریل ۸۲۶ء عمر ۸۵ سال میں اسلام لانے کے لیے دعوتی خطوط لکھے۔۷ ہجری، غزوہ خبیر محرم ۷ ہجری بمطابق مئی عمر ۹۵سال میں واقع ہوا۔سردار حیئی بن اخطب کی بیٹی صفیہ سے آپؐ کی شادی ہوئی۔غزوہ ذات الرقاع،جمادی الاول ۷ ہجری ستمبر ۸۲۶ء عمر ۹۵ سال میں ہوا۔ خیبر سے فراغت کے بعد بنو غطفان رہ گئے تھے جن کی کچھ نہ کچھ گو شمالی ضروری تھی۔غزوہ قرد(غابہ) محرم ۷ ہجری۔ مئی ۸۲۶ء میں واقع پذیر ہوا۔ سریہ تربہ(شعبان ۷ شعبان دسمبر ۸۲۶ء کو عمر فاروقؓ بن خطاب کی قیات میں ۰۳/ افراد کو آپؐ نے تربہ روانہ کیا۔سریہ فدک شعبان ۷ ہجری دسمبر ۸۲۶ء کو آپؐ نے حضرت مبشیرؓ بن سعد انصاریؓ بجناب فدک(بنو مرہ) ۰۳ افراد کے ساتھ روانہ کیا۔ سریہ میغعہ رمضان ۷ ہجری۔ جنوری ۹۲۶ء کو حضرت غالب بن عبداللہؓ کو ۰۳۱/افراد کے ساتھ روانہ کیا۔ سریہ یمن و جبار شوال ۷ ہجری۔ فوری ۹۲۶ء کو حضرت بشیر بن سعد انصاریؓ کو ۰۰۳/افراد کے ساتھ یمن و جبار کی طرف روانہ کیا۔آپؐ ذی قعدہ ۷ ہجری مارچ ۹۲۶ء عمر ۹۵ سال عمرہ ادا کرنے کے لیے مکہ روانہ ہوئے۔سریہ ابو العو جاء ذوالحجہ ۷ ہجری۔ اپریل ۹۲۶ء کو آپ ؐ نے ۰۵ /افراد کو ابوالعو جاءؓ کی قیادت میں بنو سلیم کی طرف روانہ کیا۔۸ ہجری کے اوائل میں برادران قریش میں سے حضرت عمرو بن عاص، حضر ت خالد بن ولید اور حضرت عثمان بن طلحہ رضی عنہم مسلمان ہوئے۔سریہ فدک، صفر ۸ ہجری۔ جون ۰۳۶ء میں حضرت غالبؓ بن عبداللہ کی قیادت میں ۰۰۲/افراد کو روانہ کیا۔سریہ ذات اطلح، ربیع الاول ۸ ہجری۔ جون ۹۲۶ء حضرت کعبؓ بن عمیر کو ذات اطلح کی طرف ۵۱/افرادکے ساتھ روانہ کیا۔ سریہ ذات عرق، ربیع الاول ۸ ہجری۔ جون ۹۲۶ء کو حضرت شجاعؓ بن واہب اسدی بجناب ذات عراق (بنو ہوازن) ۰۵ آدمیوں کے ساتھ روانہ کیا۔معرکہ موتہ جمادی الاول ۸ ہجری بمطابق اگست ۹۲۶ء عمر ۰۶ سال میں تین ہزار کے لشکر کے ساتھ،حضرت زید بن حارث کو اس لشکر کا سپہ سالار مقرر کر کے روانہ کیا۔سریہذات السلاسل، جمادی الثانی ۸ ہجری۔ ستمبر ۹۲۶ء کو حضرت عمبرؓ بن عاص کو ذات السلاسل کی طرف ۰۰۳ /افراد کے ساتھ روانہ کیا۔فتح مکہ،رمضان ۸ ہجری بمطابق جنوری ۰۳۶ء عمر ۰۶سال میں فتح مکہ کا عظیم شرف بخشا۔آپؐ ۷۱ رمضان ۸ ہجری ۹ جموری ۰۳۶ء عمر ۰۶سال منگل مکہ میں داخل ہوئے۔خانہ کعبہ میں داخل ہو کر ۰۶۳ بتوں کوتوڑا۔ بت گرارتے جاتے اور فرمارت جاتے ”حق آگیا اور باطل چلا گیا یقیناً باطل جانے ہی والا ہے“ (بنی اسرائیل ۷۱: ۱۸)قریش کے لوگوں کے ساتھ حضرت یوسفؑ والا معاملہ یعنی معاف کردیا
۔غزوہ حنین بدھ ۰۱ شوال ۸ ہجری ۱۳ جنوری ۰۳۶ء عمر ۰۶ سال میں پیش آیا۔ غزوہ طائف شوال ۸ ہجری۔ فروری ۰۳۶ء عمر ۰۶ سال میں پیش آیا۔۹ ہجری سریہ بنو تمیم، محرم ۹ ہجری اپریل ۰۳۶ء میں آپؐ نے حضرت عینیہ بن حصن فزاری کر بجانب بنو تمیم ۰۵ ساور کے ساتھ روانہ کیا۔سریہ بنو تربہ صفر ۹ ہجری مئی ۰۳۶ء میں آپ نے حضرت قطب بن عامر ؓ کو بنو خثم ۰۲ /افراد کے ساتھ روانہ کیا۔ سریہ ساحل جدہ، ربیع الثانی ۹ ہجری۔ جولائی ۰۳۶ء کو آپ نے حضرت علقمہ بن مجززمد الجی کو ۰۰۳ آدمیوں کے ساتھ ساحل جدہ کی طرف روانہ کیا۔سریہ بنو طی، ربیع الثانی ۹ ہجری۔ جولائی ۰۳۶ء کو آپ ؐ نے حضرت علی ؓبن ابی طالب کو ۰۵۱/ آدمی ۰۰۱/ اونٹوں اور ۰۵گھوڑوں کے ساتھ روانہ کیا۔غزوہ تبوک رجب ۹ ہجری بمطابق اکتوبر ۰۳۶ء عمر ۱۶ سال میں ۰۳ ہزار کا لشکر لے کر تبوک کی طرف روانہ ہوئے۔۰۵ روز مدینہ سے باہر رہنے کے بعد رمضان کے ماہ میں مدینہ تشریف لا ئے اور مسجد ضرار جو منافقین نے بنائی تھی کا انہدام کیا۔سریہ دومتہ الجندل،رمضان ۹ ہجری میں پیش آیا۔۰۱ ہجری سریہ نجران، ربیع الثانی ۰۱ ہجری۔ جولائی ۱۳۶ء کو پیش آیا۔ سریہ بنو مذحج، رمضان۰ ۱ ہجری دسمبر ۱۳۶ء کو پیش آیا۔سریہ ذوالخلصہ شوال ۰۱ ہجری۔ جنوری ۲۳۶ء کو پیش آیا۔حجتہ الوداع ذالحجہ ۰۱ ہجری بمطابق مارچ ۲۳۶ء عمر ۲۶ سال میں آپ نے حضرت معاذؓ بن جبل کو ۰۱ہجری میں یمن کا گورنر بنا کر روانہ کیا۔اس سال آپ نے حج کا ارادہ ظاہر فرمایا۔ آپ نے ہفتہ ۶۲ ذی قعدہ ۰۱ ہجری ۳۲ فروری ۲۳۶ء کو ظہر کے بعد مدینہ سے کوچ کیا۔ اتوار ۴ ذدوالحجہ ۳ مارچ ۰۱ ہجری کو صبح فجر کے بعد مسجد حرام میں داخل ہوئے۔بیت اللہ کا طواف کیا۔ صفا و مروہ کے درمیان سعی کے چکر لگائے۔جمعرات ۸ ذی الحجہ کو آپؐ منیٰ تشریف لائے۔ عرفات کے میدان میں تقریباً ایک لاکھ ۵۲ ہزار انسانوں کے درمیان وہ عظیم ا لشان جامع تاریخی خطبہ ارشاد فرمایاجس نے انسانی تاریخ کو تبدیل کر دیا۔۱۱ ہجری صفر۱۱ مئی ۲۳۶ء میں اسامہ بن زید بن حارثؓ کو ۰۰۷ فوجیوں کی کمان میں علاقہ بلقاء(اردن) فلسطینی سر زمین کو روانہ کیا۔ آپؐ کی وفات کے خبر کے بعد یہ لشکر وہیں رک کیا۔ پھر ابوبکرؓ کے دور میں روانہ ہوا۔آپؐ کا وصال ربیع الاول ۱۱ ہیجریبمطابق جون ۲۳۶ء عمر ۳۶ سال میں ہوا۔کتاب کے آخر میں اہم واقعات کے ٹیبل ۱سے ۵ تک دیے گئے ہیں۔محمد شاہین بابر لکھتے ہیں کہ اُمید ہے یہ کتاب ان تمام لوگوں کے لیے جو قلیل وقت میں سیرت نبیؐ کی کثیر برکات سے مستفید ہونا چاہتے ہیں، مفید ثابت ہو گی۔یہ کتاب موجودہ دور کے یسرچ ورک کرنے والوں کے لیے مفید ثابت ہو گی۔

یہ بھی پڑھیے :

Back to top button