اسلام آباد(بیوروچیف) سپریم کورٹ نے انتخابی اخراجات اور اصلاحات سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے ۔سپریم کورٹ نے انتخابی عمل میں اصلاحات کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر ووٹر کیلئے ووٹ ڈالنا لازمی قرار دیاجائے ۔کم شرح ووٹ کی صورت میں متعلقہ حلقہ میں دوبارہ الیکشن کروائے جائیں ۔ بیلٹ پیپر میں ایک سوال یہ بھی دیا جائے کہ کیا ووٹر دستیاب امیدواروں میں سے کسی کو بھی منتخب نہیں کرنا چاہتا ۔ عدالت نے ووٹروں کو امیدواروں کی گاڑیوں پر گھروں سے لانے پر پابندی عائد کر دی ہے اور الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ ووٹر ز کی سہولت کیلئے ٹرانسپورٹ کا انتظام کرے۔سپریم کورٹ نے پولنگ اسٹیشنز ووٹرز کی رہائش گاہ سے دو کلو میٹر کے دائرے کے اندر اندر بنانے کی بھی ہدایت کی ہے جبکہ پولنگ اسٹیشنز کے قریب انتخابی امیدواروں کے پولنگ کیمپوں پر بھی پابندی عائد کر دی ہے ۔ الیکشن کمشنر کو ہدایت کی گئی ہے کہ انتخابی مہم میں ہونے والے جلسے جلوسوں ، بینرزار لاوٴڈ اسپیکر ز کے استعمال پر کئے جانے والے اخراجات پر نظر رکھیں۔ امیدواروں کو انتخابی منشور کی تشہیر کیلئے الیکٹرانک میڈیا پر مساوی مواقع فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے جبکہ ووٹر لسٹوں کی اصلاح ڈور ٹو ڈور کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ ضرورت پڑنے پر فوج سے مدد لی جائے ۔ عدالت نے تجویز دی ہے کہ پولنگ اسٹیشن پر سرکاری عملے کی بجائے نجی اداروں اورپرائیوٹ تنظیموں کے نمائندوں کی ڈیوٹیاں لگائی جائیں۔عدالت نے قراردیا ہے کہ انتخابا ت میں حصہ لینا ہر شہری کا بنیادی حق ہے جس کو یقینی بنانے کیلئے الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کی ہدایا ت پر عملد رآمد کو یقینی بنائے کیونکہ شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔ فیصلہ ورکرز پارٹی کی درخواست پر چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سنایا۔
You must be logged in to post a comment.