تازہ ترینسیّد ظفر علی شاہ ساغرؔکالم

تبدیلی کی دعویدارپی ٹی آئی اوریونین سیکرٹریوں کا احتجاج

zafar ali shah logoانصاف کے دعویدار کہاں ہیں اور کہاں ہے ان کاانصاف یہ سوال اٹھارہے ہیں خیبرپختونخوامیں پچھلے کئی روزسے اپنے مطا لبات کے حق میں سراپااحتجاج سیکرٹری یونین کونسلز۔کتبے ،بینرزاٹھائے صوبے کے ہر ضلع میں اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرنے والے اَل سیکرٹری یونین کونسلز کی جانب سے جاری کئے گئے اعلامیے کے مطابق 26مئی تک ان کی قلم چھوڑہڑتال ہے جس کا سیدھامطلب یہ ہے کہ یونین کونسل کاسیکرٹری اپنے دفترمیں موجودتورہے گالیکن کوئی دفتری امورنہیں نمٹائے گااوراگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو27مئی سے احتجاج کا دوسرامرحلہ تالابندہڑتال کاہوگاجب کہ اپنے مطالبات منوانے کے لئے پرعزم اورحکومت وقت کے سامنے سراپااحتجاج سیکرٹریوں کاکہنایہ ہے کہ صوبائی اسمبلی کے گھیراؤ،اسمبلی اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے خودسوزی سمیت وہ کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔یونین کونسل سیکرٹریوں کی جانب سے آنے والے مطالبات یہ ہیں کہ ان کے لئے سروس سٹرکچر بنایاجائے جس کے مطابق سینیارٹی کی بنیاد پر ان کی اپ گریڈیشن ہو،اوقات کار کا تعین ہواور ان کوفوری طورپر 14 سکیل دیاجائے۔بتایاجاتاہے کہ اس وقت صوبہ بھرمیں سیکرٹریوں کی تعدادمحض 884ہے ایسے میں وہ یہ بھی سوال اٹھارہے ہیں کہ تبدیلی کی دعویدارتحریک انصاف کی صوبائی حکومت اگر 83 ہزارکلرکوں کوترقی اور ان کی تنخواہوں میں اضافہ کرسکتی ہے توکیاتعدادمیں ہزار سے کم سیکرٹری یونین کونسلزکے مطالبات تسلیم نہیں کرسکتی حالانکہ یونین کونسل معاشرے کی بنیادی اکائی ہوتی ہے جوبلاتفریق کلیدی کردارادا کرتی ہے لیکن جب سے یہ ادارہ تشکیل پایاہے تب سے اس کے ملازمین حکومتی توجہ سے محروم اور نظراندازچلے آرہے ہیں ۔ان کے مطابق اپ گریڈیشن کا عمل کسی بھی محکمے اور ادارے میں موجود ہوتاہے مگریونین کونسل کا سیکرٹری چھ سکیل میں بھرتی ہوکر اسی ہی سکیل میں ریٹائر ہوتاہے اور اس سے بڑھ کر ناانصافی کی بات نہیں ہوسکتی۔ یونین کونسل کی اہمیت کیاہوتی ہے اور کیاہوتاہے اس کے سیکرٹری کاکردارجا ئزہ لیاجائے تویہ کہناکسی صورت غلط ہوگانہ ہی مبنی بر مبالغہ کہ یونین کونسل معاشرے کی تشکیل کابنیادی یونٹ ہے جوامیروغریب کے فرق سے بالاتربرابری کی بنیادپرہر شہری کوان کے بنیادی حقوق فراہم کرتاہے بچوں کی پیدائش کااندراج،پیدائشی سرٹیفیکیٹ کااجراء،نکاح کااندراج ، میرج سرٹیفیکیٹ کی فراہمی،موت طبعی ہویاحادثاتی سرکاری طورپر اس کااندراج اور ڈیتھ سرٹیفیکیٹ کااجراء،شادی شدہ جوڑے کی علٰحیدگی کی صورت میں طلاق کااندراج اور فریقین کو طلاق نامے کی فراہمی وہ بنیادی نکات اور دستاویزات ہیں جویونین کونسل ہی شہریوں کوفراہم کرتی ہے کوئی دوسراادارہ اس کا مجازنہیں ہوتاجب کہ یونین کونسل کاانچارج سیکرٹری کہلاتاہے جواپنے فرائض منصبی کی آدائیگی اورسرکاری ریکارڈدرستگی کے اعتبارسے انتہائی حساس نوعیت کے بھاری پیشہ وارانہ فرائض انجام دیتاہے۔یونین کونسل کے سیکرٹری کاکام اور فرائض صرف اس حد تک محدود نہیں ہوتے بلکہ اس کے کونسل کے حدودمیں انتخابی حلقہ بندیوں کی تشکیل کاعمل ہویاسرکاری مردم شماری کا،مرحلہ ہو ووٹرلسٹیں مرتب کرنے کایادیگر ھنگامی پراجیکٹس میں کرداراداکرنے کاجیساکہ قدرتی آفات وغیرہ ان تمام معاملات میں مکمل اعداووشمار پیش کرنابھی سیکرٹری یونین کونسل کی ذمہ داری ہوتی ہے وہ بھی بلامعاوضہ ۔مزید براں یہ کہ پولیومہم کے دوران پولیوٹیمز کی نگرانی بھی یونین کونسل سیکرٹری کی ہوتی ہے بلکہ اطلاعات یہ ہیں کہ اب توکونسل کے حدودمیں کی جانے والی بجلی کی لوڈشیڈنگ اور اس کے دورانیئے کی تفصیلات فراہم کرنابھی یونین سیکرٹری ہی کے ذمے ڈال دیاگیاہے۔اس کے علاوہ کسی بھی سرکاری ادارے کی جانب سے علاقے کی ترقی کے لئے اقدامات اٹھانے مثال کے طورپر سٹریٹ لائٹس کی تنصیب یاگلی کوچوں کی پختگی وغیرہ کے پیش نظرآبادی اور اس کی ضروریات کامکمل ڈیٹابھی سیکرٹری یونین کونسل ہی فراہم کرتاہے ۔اس تناظر میں دیکھاجائے توسیکرٹری سے کام توسولہ اور سترہ گریڈکے آفیسر کالیاجاتاہے بلکہ ایسے آفیسرکاجس کے پاس بہت ساراعملہ ہوتاہے لیکن حیران کن امر یہ ہے کہ زیادہ تر علاقوں میں کرایہ کے ایک کمرے میں قائم یونین کونسلز کے دفاتر میں ایک سیکرٹری اور ایک کلاس فور ملازم ہوتاہے جب کہ بیشتر کونسلزمیں تو کلاس فورملازمین بھی دستیاب نہیں ہوتے۔یہاں قابل ذکربات یہ بھی ہے کہ برتھ ،ڈیتھ اورنکاح سرٹیفیکیٹ کی فراہمی کاتمام نظام کمپیوٹرائزکیا گیا ہے یوں اب یونین کونسل کاسیکرٹری کمپیوٹراَپریٹر کی اضافی ڈیوٹی بھی انجام دیتاہے۔دوسری جانب انتخابی دھاندلی کے ایشوپر الیکشن کمیشن کے خلاف سراپااحتجاج عمران خان جس نے گیارہ مئی کو اسلام آباد میں احتجاجی جلسہ کرکے اور الیکشن کمیشن کے اراکین سے مستعفی ہونے کامطالبہ کرکے باقاعدہ تحریک کاآغازکرلیاہے اور اب تو ان کاکہنایہ ہے کہ جب تک الیکشن کمیشن کا نظام ٹھیک نہیں ہوتا وہ سڑکوں پر ہی رہیں گے ۔اگرچہ انتخابی دھاندلی سمیت کسی بھی ایشوپر احتجاج کرنااور سڑکوں پر آناعمران خان اور ان کی جماعت کاجمہوری ،آئینی اور قانونی حق ہے مگر صوبہ خیبرپختونخوامیں ان کی جماعت کی حکومت ہے ایسے میں دیگرمعاملات نمٹانے سمیت ان پر یہ بھاری ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ سرکاری ملازمین کی بلاتفری

یہ بھی پڑھیے :

Back to top button