آر پی اوشیخوپورہ ذوالفقارچیمہ جرائم کے خاتمے میں سنجیدہ
عوام چاہے دنیا کے کسی بھی ملک،صوبہ یا علاقے کی ہوہمیشہ اپنی جان ومال ،عزت وآبروکاتحفظ چاہتی ہے۔اور اس فرض کونبھانے کیلئے ذمہ داری محکمہ پولیس کوسونپی جاتی ہے۔ہمارے ملک کی پولیس غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے اپنی ڈیوٹی میں ناکام اوربدنام رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ٹی وی ڈراموں اور فلموں سے لے کر عام زندگی میں بھی محکمہ پولیس کا کردارہمیشہ منفی ہی نظرآیا ہے۔پولیس تھانوں میں جوکچھ ہورہا ہے اس سے کوئی واقف نہیں ہے بے گناہوں اورغریب لوگوں کومحض اس لئے تھانوں میں بندکروادیا جاتا ہے۔کہ انہوں نے چودھریوں ،وڈیروں کی حکم عدولی کی ہے۔اب توہرکوئی یہی کہہ رہا ہے کہ اگرمحکمہ پولیس اپنا قبلہ درست کرلے توپاکستان کے آدھے سے زائد مسائل خودبخودحل ہوجائینگے۔کیونکہ اکثرپولیس والے چوروں ،ڈکیتوں اور خطرناک مجرموں کویا تو پیسوں کے لالچ میں تحفظ دیتے ہیں یا بڑے لوگوں جن میں ہمارے سیاستدان بھی شامل ہیں کہ ڈراور خوف ،اور دھمکیوں میں آجاتے ہیں۔اور ویسے بھی جہاں انصاف نہیں ملتا وہاں بدامنی اور جرائم بڑھتے ہی رہتے ہیں۔جہاں پاکستان قتل وغارت،کرپشن،رشوت خوری،زنا بالجبر،فرقہ وارانہ،خودکش حملوں ،بم دھماکوں اور دیگرگھنائونے جرائم کی فہرست میں نمایاں پوزیشن پرہے۔وہاں ضلع شیخوپورہ ﴿جس کولاگ طنزا شیخوپورہ سب سے برا کہتے ہیں﴾کوجرائم کی تمام ورائٹیوں میں سب سے نمبرون کہا جاتا ہے۔ان تمام برائیوں کوجڑ سے ختم کرنے کے لئے میاں شہبازشریف نے خصوصی طورپر آرپی او چودھری ذوالفقارچیمہ کوڈسٹرکٹ شیخوپورہ کے لئے سپیشل ٹاسک دے کربھیجا ہے۔جوخادم اعلیٰ پنجاب کا شیخوپورہ کی عوام کے لئے ایک بہترین تحفہ ہے۔کیونکہ چودھری ذوالفقاراحمدچیمہ سے قبل شیخوپورہ کے لوگ اس محاورے پرعمل کرتے تھے۔کہ پولیس کی اگاڑی اور گھوڑے کی پچھاڑی سے بچو!یعنی پولیس ٹائوٹوں سے لیکر تھانے کے تمام وردی والوں کودیکھ کر ’’چھلڑ‘‘یعنی رشوت خور کہہ کرپکارتے تھے۔مجھے یاد ہے کہ جب میں بچپن میں اپنے آبائی گائوں تلونڈی عنائیت خاں تحصیل پسرورضلع سیالکوٹ میں رہتا تھا اس دوران پاکستان آرمی اپنی جنگی مشقوں کے لئے دیہاتوں اور میدانی علاقوں کی طرف نکلتے تھے۔توبچے اور بڑھے فوجی گاڑیوں کی طرف بھاگتے اور پاکستان زندہ باد،پاک فوج پائندہ باد کے نعرے لگاتے اور ہاتھ ہلا ہلا کرپاک فوج کے جوانوں کوسلام کرکے خوش ہوتے تھے۔کیونکہ پاک فوج کے جوان اپنی ڈیوٹی میں غفلت اور لاپرواہی نہیں کرتے ،رشوت نہیں لیتے بلکہ ملک میں امن قائم رکھنے کیلئے دن رات سرحدوں پر پہرہ دیتے ہیں،پاک فوج کے سپاہی خوبصورت عورتوں اور سکول وکالج کی لڑکیوں کا پولیس محافظوں کی طرح پیچھا کرتے ہوئے اپنی ہوس کا نشانہ نہیں بناتے تھے۔موجودہ صورت حال میں آج لوگ پولیس کے جوانوں کودیکھ کر نفرت سے منہ پھیرلیتے ہیں۔اور دل ہی دل میں نجانے کیا کیا کہہ دیتے ہیں۔آرپی اوچودھری ذوالفقار چیمہ نے پولیس افسروں ،اہلکاروں سے حلف لے کر رزق حلال پرقناعت کرتے ہوئے جرائم کا خاتمہ کرکے عوام کو باعزت جینے کا حق اور تحفظ دینگے۔اور عوام کوفورا انصاف مہیا کرینگے۔اسی جذبے کے تحت چودھری ذوالفقار چیمہ اپنی پولیس ٹیم کیساتھ جدھرسے بھی گزرتے ہیں شورسا مچ جاتا ہے۔’’چیمہ آگیا،،چیمہ چھا گیا‘‘اور شائد یہ محکمہ پولیس کی تاریخ میں پہلی بارہورہا ہے۔اور میں نے خود بھی اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔کہ پولیس کی گاڑیوں کے ہوٹرکی آواز سنتے ہی لوگ کہیں چھپنے کی بجائے سڑکوں اور بازاروں کی طرف بھاگے آتے ہیں۔تاکہ آرپی او چودھری ذوالفقار چیمہ کوقریب سے دیکھ سکیں۔جیسے ہم بچپن میں پاک فوج کے جوانوں کودیکھ کر نعرے لگاتے اور ہاتھ ہلا ہلا کرسلام کرتے تھے۔آج اسی طرح لوگ ذوالفقار چیمہ زندہ باد کے نعرے لگارہے ہیں۔اور لوگ ایسا کیوں نہ کریں۔چوروں ،ڈکیتوں،بدمعاشوں اور خطرناک مجرموں سے ضلع شیخوپورہ کوپاک کیا جارہا ہے۔اور لوگ چودھری ذوالفقار چیمہ اور خادم اعلیٰ میاں شہبازشریف کودعائیں دے رہے ہیں۔کہ خدا کرے کہ ایسے پولیس افسر اور محب وطن لوگ پورے پاکستان میں تعینات ہوجائیں۔تاکہ ہمارا پیارا ملک پھرسے امن کا گہوارا بن جائے اور علامہ اقبال (رح)اور قائداعظم (رح) کی سوچ کوعملی جامہ پہنایا جاسکے۔ذوالفقار احمدچیمہ نے ضلع شیخوپورہ کے سیاستدانوں کوبھی وارننگ دی ہے۔کہ اپنے ساتھ ناجائز اسلحہ کی نمائش فوری طورپرختم کردیں۔اور شہرکے بازاروں میں فرضی سیکیورٹی گارڈزکوبھی اسلحہ لے کر گھومنے پھرنے سے سختی سے منع کیا ہے۔تاکہ خریدوفروخت کے وقت لوگ دہشت ذدہ نہ ہوں۔اور تاجروں،دکانداروں سے بھی کہہ دیا ہے کہ آپ بلاخوف وخطراپنے اپنے کاروبار میں مصروف رہیں۔اور اگر کسی نے نماز پڑھنے کے لئے مسجد میں جانا ہے۔اس کواپنا کاروبار یا دکان بندکرکے یا سیکیورٹی گارڈکھڑاکرکے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔اگرکسی کی چوری یا نقصان ہوا تواس کومیں خود پورا کروں گا۔چودھری ذوالفقار چیمہ کے اس جذبہ کو کامیاب کرنے کے لئے ڈی پی او ڈاکٹرحیدراشرف،انچارج سی آئی اے انسپکٹرریاض عباس،اور ایس ایچ او سٹی اے ڈویژن انسپکٹررائے ناصرعباس حب الوطنی اور نیک نیتی سے ایک قدم آگے ہیں۔اور اس طرح ضلع بھرکے تھانوں میں سوفیصد میرٹ پرتعینات تینوں پولیس افسروں نے سماج دشمن عناصر کی روتوں کی نیندیں اور ان کا سکون برباد کرکے رکھ دیا ہے۔میاں شہبازشریف کی طرف سے چودھ
ری ذوالفقار چیمہ کوتعیناتی کے وقت دئیے جانے والے جرائم کے خاتمے کے ٹارگٹ کوایک چیلنج سمجھ کر قبول کیا۔اور آتے ہی سی آئی اے میں انسپکٹررائے ناصرمحمود،تھانہ صدرشیخوپورہ میں انسپکٹرافتخارورپا،تھانہ بھکھی میں انسپکٹریونس ڈوگر،تھانہ ہائوسنگ کالونی میں انسپکٹرزاہدعلی خان،تھانہ شرقپورمیں انسپکٹرطارق محمود چیمہ ،تھانہ مانوالہ میں انسپکٹرفاروق رانجھا،تھانہ مریدکے میں انسپکٹرغلام عباس،تھانہ سٹی فاروق آبادمیں انسپکٹرملک ادریس،تھانہ صدرفاروق آباد میں انسپکٹرسلیم اخترنیازی،تھانہ صدرمریدکے میں انسپکٹرشوکت،تھانہ فیکٹری ایریا میں انسپکٹرسمیع اللہ خان،اور تھانہ فیروزوالہ میں انسپکٹرفیصل عباس چدھڑ کوتعینات کرکے ان سے ان جرائم پیشہ عناصر کی فائلیں ’’پٹ اپ‘‘کروادیں۔جن کوبااثرچودھریوں اور سیاستدانوں نے جیلوں سے نکلواکر اپنے اپنے مقاصد کے لئے سیکیورٹی گارڈوں کی صورت میں رکھا ہوا ہے۔اور کچھ جرائم پیشہ لوگ جیلوں سے آزادی پاتے ہی دوبارہ مکروہ دھندے میں مصروف عمل ہوگئے جیسے ہی جرائم پیشہ مجرم پکڑے گئے ہیں۔اہل علاقہ کوسکھ کا سانس نصیب ہوا ہے۔جرائم اس قدربڑھ چکے ہیں کہ نا توکوئی کسی کی عزت محفوظ تھی،اور کاروبار کا تحفظ تھا۔خصوصا تھانہ خانقاہ ڈوگراں اور تھانہ فاروق آباد کے علاقوں سالار بھٹیاں وغیرہ کے نوگوایریا میں گرینڈآپریشن کئے گئے جس کے نتیجے میں قتل،اغوائ،ڈکیتی،راہزنی،اغوائ برائے تاوان ودیگرسنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث مجموعی طورپر 80لاکھ سرکی قیمت والے بدنام زمانہ ڈکیت گینگزکے سرغنہ نقاش عرف کاشی بھٹی،شہزادعرف شہزادوکوعبرتناک انجام تک پہنچایا جبکہ ان کے باقی ساتھیوں سمیت ضلع بھرسے سینکڑوں اشتہاری ملزمان کوگرفتارکیا۔جبکہ کچھ گینگزآر پی اوچودھری ذوالفقار احمدچیمہ کے خوف سے اس رینج سے نکل کر روپوش ہوگئے ہیں۔شیخوپورہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بستی عیسائیاں جومنی سہراب گوٹھ کے نام سے مشہور ہے سے منشیات فروشی کا سوفیصد خاتمہ کرکے ناصرف محکمہ پولیس کوبلکہ شیخوپورہ کے عوامی ،سماجی حلقوں کوبھی حیران کردیا ہے۔اب شیخوپورہ سمیت رینج کے دیگر اضلاع سے مستقل بنیادوں پر پرسکون رکھنے کے لئے خادم اعلیٰ پنجاب ،آئی جی پنجاب پولیس حاجی حبیب الرحمن اور دیگر قانون نافذکرنے والے اداروں کے سربراہان کوچاہیئے کہ آرپی او چودھری ذوالفقار احمدچیمہ جیسے بہادراور غریبوں ،مظلوموں کے ہمدرد پولیس آفیسرکوایک لمبے عرصے کے لئے تعینات رکھا جائے بلکہ پنجاب کی تمام رینجز میں ایسے ہی فرض شناس اور بہترین کارکردگی کے حامل پولیس آفیسرزکوتعینات کرکے پورے پنجاب کو کرائم سے فری صوبہ بنایا جائے۔تاکہ پنجابی عوام کہہ سکے ،شکریہ خادم اعلیٰ پنجاب میاں محمدشہبازشریف۔﴿پی ایل آئی﴾
You must be logged in to post a comment.